Blog
Books
Search Hadith

آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کی معیشت کا بیان اس موضوع سے متعلقہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی احادیث

۔ (۳۰/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَائِشَۃَ، أَنَّہَا قَالَتْ: یَا ابْنَ أُخْتِی، کَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوْقَ الْوَفْرَۃِ، وَدُونَ الْجُمَّۃِ، وَایْمُ اللّٰہِ یَا ابْنَ أُخْتِی، إِنْ کَانَ لَیَمُرُّ عَلَی آلِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الشَّہْرُ، مَا یُوقَدُ فِی بَیْتِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ نَارٍ، إِلَّا أَنْیَکُونَ اللُّحَیْمُ، وَمَا ہُوَ إِلَّا الْأَسْوَدَانِ: الْمَائُ وَالتَّمْرُ، إِلَّا أَنَّ حَوْلَنَا أَہْلَ دُورٍ مِنَ الْأَنْصَارِ جَزَّاَہُمُ اللّٰہُ خَیْرًا فِی الْحَدِیثِ وَالْقَدِیمِ، فَکُلُّ یَوْمٍیَبْعَثُونَ إِلَی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِغَزِیرَۃِ شَاتِہِمْ، یَعْنِی: فَیَنَالُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ اللَّبَنِ، وَلَقَدْ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَا فِی رَفِّی مِنْ طَعَامٍ یَأْکُلُہُ ذُو کَبِدٍ إِلَّا قَرِیبٌ مِنْ شَطْرِ شَعِیرٍ، فَأَکَلْتُ مِنْہُ حَتَّی طَالَ عَلَیَّ لَا یَفْنَی، فَکِلْتُہُ فَفَنِیَ ، فَلَیْتَنِی لَمْ أَکُنْ کِلْتُہُ، وَایْمُ اللّٰہِ لَأَنْ کَانَ ضِجَاعُہُ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُہُ لِیفٌ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۷۷)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے میرے بھانجے! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال وفرہ سے زیادہ اور جُمّہ سے کم تھے، اے میرے بھانجے! اللہ کی قسم ہے، آل محمد کا پورا مہینہ اس طرح گزر جاتا ہے کہ گھر میں آگ جلانے تک کی نوبت نہیں آتی تھا، بس کبھی کبھار تھوڑا بہت گوشت (بطورِ ہدیہ) آ جاتا تھا، نہیں تو پانی اور کھجور سے ہی گزارا کرنا پڑتا تھا، البتہ ہمارے ارد گرد انصاری لوگوں کے گھر تھے، اللہ تعالی ان کو دنیا و آخرت میں جزائے خیر دے، وہ روزانہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف زیادہ دودھ والی بکری بھیج دیتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا دودھ پی لیتے تھے۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہوئے تو میری الماری میں نصف (وسق) جو کے تھے، میں ان سے کھاتی رہا، جب کافی عرصہ ہو گیا اور وہ ختم نہیں ہو رہے تھے تو میں نے ان کو ماپ لیا، پس وہ ختم ہو گئے، کاش میں ان کو نہ ماپتی، اللہ کی قسم ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بچھونا چمڑے کا ہوتا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوتی تھی۔
Haidth Number: 11322
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰/۱۱۳۲۲) تخریج: حدیث صحیح (انظر: ۲۴۷۶۸)

Wazahat

فوائد: … عربی میں سر کے لمبے بالوں کے لیے تین لفظ استعمال کیے جاتے ہیں: جُمّہ: وہ بال جو کندھوں تک ہوں یا کندھوں کو چھو رہے ہوں۔ وَفْرَہ: وہ بال جو کانوں کے برابر تک ہوں۔ لِمَّہ: جو کانوں اور کندھوں کے درمیان ہوں۔ پیارے رسول مکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مبارک بالوں کے بارے میں مختلف احادیث میں تینوں الفاظ عام استعمال کیے گئے ہیں، ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کٹنگ کرواتے وقت کانوں کے نچلے حصے کے برابر بال کاٹ لیتے ہوں، جب وہ بڑھتے بڑھتے کندھوں کو لگنے لگتے تو پھر کاٹ دیتے ہوں۔