Blog
Books
Search Hadith

آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کی معیشت کا بیان اس موضوع سے متعلقہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی احادیث

۔ (۳۱/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعْجِبُہُ مِنَ الدُّنْیَا ثَلَاثَۃٌ: الطَّعَامُ، وَالنِّسَائُ، وَالطِّیبُ، فَأَصَابَ ثِنْتَیْنِ وَلَمْ یُصِبْ وَاحِدَۃً، أَصَابَ النِّسَائَ وَالطِّیبَ، وَلَمْ یُصِبِ الطَّعَامَ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۴۴)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ دنیا کی تین چیزیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسند تھیں: کھانا، عورتیں اور خوشبو، دو چیزیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مل گئیں،یعنی عورتیں اور خوشبو، البتہ تیسری چیز کھانا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہ مل سکی۔
Haidth Number: 11322
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۱/۱۱۳۲۲) تخریج: اسنادہ ضعیف لابھام الراوی عن عائشۃ اخرجہ ابن سعد: ۱/ ۳۹۸ (انظر: ۲۴۴۴۰)

Wazahat

فوائد: …کھانے سے مراد کھانے میں وسعت ہے۔ اس موضوع سے متعلقہ درج ذیل روایت صحیح ہے: سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((حُبِّبَ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا النِّسَائُ وَالطِّیْبُ وَجُعِلَ قُرَّۃُ عَیْنِی فِی الصَّلَاۃِ۔)) … دنیا میں سے عورتوں اور خوشبو کو میرے لیے محبوب بنا دیا گیا ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔ (مسند احمد: ۱۲۲۹۳، اس حدیث کا معنی و مفہوم کے لیے حدیث نمبر ۶۸۳۳ کی شرح ملاحظہ فرمائیں) اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیوی کی آسائشیں اللہ تعالی کی نعمت ہیں، لیکن اس نعمت سے بڑے لوگوں کو دھوکہ ہوا ہے، اس کا انداز آخرت کے نتائج سے پہلے نہیں ہو سکتا، نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی زندگی میں آسائشوں کو ترجیح نہیں دی تاکہ اخروی منازل و مراتب متاثر نہ ہوں۔ قارئین کرام! ہم یہاں بڑا اہم نکتہ بیان کرنا چاہتے ہیں، وہ یہ ہے کہ دین کا کام کرنے کے لیے خلوص اور محنت کی ضرورت ہے ، دنیا کے اسباب و وسائل کی نہیں، نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور خلفائے راشدین کے پاس دنیوی نعمتیں نہیں تھیں، لیکن دین کا کام سب سے زیادہ اُن ہستیوں نے ہیسرانجام دیا، تبلیغِ دین کی رغبت رکھنے والوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی مسجد اور محلہ سے دین کی تبلیغ شروع کر دیں، لیکن حکمت اور دانائی کے ساتھ اور دنیوی وسائل کی کمی کا شکوہ نہ کریں، تنخواہ اور کفالت میں زیادتی کا مطالبہ اور بات ہے، لیکن کم تنخواہ کا یہ مطلب نہیں کہ دینی خدمت میں کمی آ جائے۔ فَمِنْ ذَالِکَ مَا رُوِیَ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس موضوع سے متعلقہ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی احادیث