Blog
Books
Search Hadith

حج نبوی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا تذکرہ

۔ (۱۱۳۶۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم طَافَ بِالْبَیْتِ وَھُوَ عَلٰی بَعِیْرِہِ، وَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ بِمِحْجَنٍ کَانَ مَعَہُ، قَالَ: وَأَتَی السِّقَایَۃَ فَقَالَ: ((اسْقُوْنِیْ۔)) فَقَالُوْا: إِنَّ ھٰذَا یَخُوْضُہُ النَّاسُ وَلٰکِنَّا نَأْتِیْکَ بِہِ مِنَ الْبَیْتِ، فَقَالَ: ((لَا حَاجَۃَ لِیْ فِیْہِ، اِسْقُوْنِیْ مِمَّا یَشْرَبُ مِنْہُ النَّاسُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۱)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا اور اپنی چھڑی کے ساتھ حجر اسود کا استلام کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں تشریف لائے، جہاں زمزم کا پانی پلایا جا رہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے بھی پلائو۔ انہوں نے کہا: اس پانی کو تو لوگ متأثر کرتے رہتے ہیں، ہم آپ کے لیے گھر سے (صاف) پانی لے آتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی ضرورت نہیںہے، جہاں سے لوگ پی رہے ہیں، وہیں سے مجھے بھی پلا دیں۔
Haidth Number: 11368
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۳۶۸) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ البخاری: ۱۶۳۵ بلفظ: …عن ابن عباس: ان رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جاء الیی السقایۃ فاستسقی،فقال العباس: یا فضل! اذھب الی امک فأت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بشراب من عندھا، فقال: ((اسقنی۔)) قال: یا رسول اللہ! انھم یجعلون ایدیھم فیہ، قال: ((اسقنی۔)) فشرب منہ (انظر: ۱۸۴۱)

Wazahat

فوائد:… یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تواضع، عدم تکلف، سادگی اور حسن اخلاق کا ایک انداز تھا کہ جو چیز عام لوگ استعمال کر رہے ہیں، اسی کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ذات کے لیے ترجیح دی، جبکہ صاف پانی مہیا کرنے والے لوگ موجود تھے۔ عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ پر سوار ہونے کی حالت ہی میں بیت اللہ کا طواف کیا اور اپنی لاٹھی سے حجر اسود کا استلام کیا تھا۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زمزم پینے کے مقام پر تشریف لے گئے اور فرمایا: مجھے زمزم پلائو۔ پلانے والوں نے عرض کی کہ یہاںتو لوگ بکثرت آتے رہتے ہیں۔ (یعنییہ پانی صاف نہیں ہے) ہم آپ کے لیے گھر سے صاف ستھرا پانی لا دیتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ مجھے بھی وہیں سے پلائو جہاں سے عام لوگ پیتے ہیں۔ فوائد:… کتاب الحج میں تفصیل کے ساتھ یہ مسائل گزر چکے ہیں۔