Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اولاد،اہل بیت اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج امہات المؤمنین کا تذکرہ سیدہ فاطمہ زہراء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ

۔ (۱۱۳۷۲)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ: أَنَّ الْمِسْوَرَبْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ، أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ خَطَبَ ابْنَۃَ أَبِی جَہْلٍ وَعِنْدَہُ فَاطِمَۃُ ابْنَۃُ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذٰلِکَ فَاطِمَۃُ أَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ لَہُ: اِنَّ قَوْمَکَ یَتَحَدَّثُوْنَ أَنَّکَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ، وَھٰذَا عَلِیٌّ نَاکِحٌ ابْنَۃَ أَبِی جَہْلٍ، قَالَ الْمِسْوَرُ: فَقَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعْتُہُ حِیْنَ تَشَہَّدَ، ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّی أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِیْعِ فَحَدَّثَنِی فَصَدَقَنِی، وَإِنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَۃٌ مِنِّی وَأَنَا أَکْرَہُ أَنْ یَفْتِنُوْھَا، وَاِنَّہَا وَاللّٰہِ لَا تَجْتَمِعُ ابْنَۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَابْنَۃُ عَدُوِّ اللّٰہِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا۔)) قَالَ: فَتَرَکَ عَلِیٌّ الْخِطْبَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۱۹)

علی بن حسین بن علی بن ابی طالب سے مروی ہے کہ سیدنا مسور بن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بتلایا کہ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابو جہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھجوایا، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دختر سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ان کی زوجیت میں تھیں، جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ بات سنی تو انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں آکر عرض کی کہ آپ کی قوم باتیں بنائے گی کہ آپ اپنی بیٹیوں کے حق میں کسی کے ساتھ غصہ نہیں کرتے ،اب دیکھیں ناںکہ یہ علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کرنے کی تیاریوں میں ہیں۔یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبۂ شہادت پڑھا اور پھر فرمایا: میں نے اپنی ایک بیٹی کا نکاح ابو العاص بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کیا، پس اس نے میرے ساتھ کی ہوئی بات پوری کی، بے شک فاطمہ بنت محمد میرے جگر کا گوشہ ہے، میں یہ پسند نہیں کرتا کہ لوگ اسے رنجیدہ اورغمگین کریں، اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دختر اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کبھی بھیایک آدمی کی زوجیت میں جمع نہیں ہو سکتیں۔ یہ سن کر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنا پروگرام ختم کر دیا۔
Haidth Number: 11372
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۳۷۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۹۲۶، ۳۷۲۹،ومسلم: ۲۴۴۹(انظر: ۱۸۹۱۲)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بردبار تھے، ذاتی مسائل میں غصہ نہیں کرتے تھے، اس مقام پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خاطر غصے کااظہار کیا، جبکہ یہ واقعہ بھی فتح مکہ کے بعد کا ہے، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اولاد میں سے صرف سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا باقی رہ گئی تھیں، اس سے پہلے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اپنی ماں اور بہنوں کی فوتگیوں کا غم بھی لاحق ہو چکا تھا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی خوشنودی کازیادہ لحاظ رکھا۔ سیدنا ابو العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سب سے بڑی بیٹی سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے خاوند تھے، حافظ ابن حجر نے کہا: ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر یہ پابندی لگائی ہو کہ وہ سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی موجودگی میں دوسری شادی نہ کریں۔ قریشیوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعثت کے بعد سیدنا ابو العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو طلاق دے دیں، لیکن انھوں نے انکار کر دیا اور اپنی بیوی سے حسن سلوک والا رویہ اپنائے رکھا۔