Blog
Books
Search Hadith

اہل بیت اطہار کا ذکر خیر

۔ (۱۱۴۰۱)۔ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ، حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ سَالِمٍ أَبُو جَہْضَمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدًا مَأْمُورًا، بَلَّغَ وَاللّٰہِ مَا أُرْسِلَ بِہِ، وَمَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَیْئٍ لَیْسَ ثَلَاثًا، أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوئَ وَأَنْ لَا نَأْکُلَ الصَّدَقَۃَ وَأَنْ لَا نُنْزِیَ حِمَارًا عَلٰی فَرَسٍ، قَالَ مُوسٰی: فَلَقِیتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ حَسَنٍ فَقُلْتُ: إِنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُبَیْدِ اللّٰہِ حَدَّثَنِی کَذَا وَکَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّ الْخَیْلَ کَانَتْ فِی بَنِی ہَاشِمٍ قَلِیلَۃً فَأَحَبَّ أَنْ تَکْثُرَ فِیہِمْ۔ (مسند احمد: ۱۹۷۷)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اللہ تعالیٰ کے حکم کے پابند بندے تھے۔ اللہ کی قسم! آپ کو اللہ کی طرف سے جو پیغام دیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اسی طرح آگے پہنچا دیا اور عام امت سے ہٹ کر تین باتوں کے سوا ہمیں علیحدہ کوئی خاص حکم نہیں دیا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم مکمل وضو کیا کریں، صدقہ نہ کھائیں اور گدھوں سے گھوڑ یوں سے جفتی نہ کرائیں۔ موسیٰ بن سالم کہتے ہیں کہ جب میری عبدالرحمن بن حسن سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے کہا: عبداللہ بن عبید اللہ بن عباس نے مجھے یوں بیان کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ بنو ہاشم میں گھوڑے کم تھے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاہا کہ ان کے ہاں گھوڑوں کی تعدادمیں اضافہ ہو جائے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس عمل سے منع فرمایا تھا۔
Haidth Number: 11401
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۴۰۱) تخریج:اسنادہ صحیح، اخرجہ ابوداود: ۸۰۸،والترمذی: ۱۷۰۱،وابن ماجہ: ۴۲۶،والنسائی: ۱/۸۹ (انظر: ۱۹۷۷)

Wazahat

فوائد:… وضو مکمل کرنا اور گھوڑیوں کی گدھوں سے جفتی کرانا، یہ دو حکم عام امت کے لیے بھییہی ہیں، جو اس حدیث میں بیان ہوئے ہیں، البتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آل صدقہ نہیں کھا سکتے۔ گھوڑیوں کی گدھوں سے جفتی کروانے کا حکم کیاہے؟ دیکھیں حدیث نمبر (۵۱۹۵) اور اس سے پہلے والی احادیث۔