Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ دل لگی اور ان کو خوش کرنے کا تذکرہ

۔ (۱۱۴۱۷)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ وَالْحَبَشَۃُیَلْعَبُونَ فَزَجَرَہُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((دَعْہُمْ یَا عُمَرُ، فَإِنَّہُمْ بَنُو أَرْفِدَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۸۰)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیا ن ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف لے گئے، وہاں حبشی لوگ نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو ڈانٹ دیا۔لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! ان کو رہنے دو، یہ بنو ارفدہ ہیں، (یعنی ایسا کرنا ان کے معمولات میں سے ہے۔)
Haidth Number: 11417
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۴۱۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۹۰۱، ومسلم: ۸۹۳ (انظر: ۱۰۹۶۷)

Wazahat

فوائد:… سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی (صحیح بخاری: ۹۵۰)کی روایت کے مطابق یہ عید کا دن تھا اور عید کے دن کھیلنا ویسے بھی جائز ہے، جب تک کھیل کسی حرام کام پر مشتمل نہ ہو۔ رہا مسئلہ حبشی لوگوں کا تو ان کا کھیلنا محض کھیل نہیں تھا، بلکہ وہ جنگی آلات کے ذریعے جنگی مہارت کا اظہار کر رہے تھے، جو کہ مطلوب ِ شریعت ہے۔ بنوارفدہ ، حبشی لوگوں کا لقب تھا، یہ لوگ عید کے روز دوسرے صحابہ کی بہ نسبت کھیل کود کا زیادہ شوق رکھتے تھے۔ مسجد کے تقدس کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انھیں زجرو توبیخ کی، لیکن بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضاحت کر دی کہ مسجد میں اس قسم کے امور جائز ہیں۔ حافظ ابن حجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: مہلب کہتے ہیں: مسلمانوں کی جماعت کے معاملات مسجد کے ساتھ معلق ہیں، اس لیے جن امور کا تعلق دین اور اہل دین کی منفعت سے ہو، نہ کہ فردِ واحد کی ذات سے، ان کا مسجد میں سرانجام دینا جائز ہے۔ (فتح الباری: ا/ ۷۲۱)