Blog
Books
Search Hadith

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی ذہانت و فہم کی شدت و کثرت اور اشعار، تاریخ، طب اور شہرۂ آفاق فقہ سے واقفیت کا بیان

۔ (۱۱۴۳۸)۔ عَنْ یَزِیدَ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ لَمِیسَ أَنَّہَا قَالَتْ سَأَلْتُ عَائِشَۃَ قَالَتْ قُلْتُ لَہَا: الْمَرْأَۃُ تَصْنَعُ الدُّہْنَ تَحَبَّبُ إِلٰی زَوْجِہَا، فَقَالَتْ: أَمِیطِی عَنْکِ تِلْکَ الَّتِی لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَیْہَا،قَالَتْ وَقَالَتْ امْرَأَۃٌ لِعَائِشَۃَ: یَا أُمَّہْ! فَقَالَتْ عَائِشَۃُ إِنِّی لَسْتُ بِأُمِّکُنَّ وَلٰکِنِّی أُخْتُکُنَّ، قَالَتْ عَائِشَۃُ وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْلِطُ الْعِشْرِینَ بِصَلَاۃٍ وَنَوْمٍ فَإِذَا کَانَ الْعَشْرُ شَمَّرَ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ وَشَمَّرَ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۴۹)

لمیس سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ ایک عورت خاوند کے ہاں محبت حاصل کرنے کے لئے تیل لگاتی ہے کہ چہرہ زیادہ صاف ہوجائے تو کیایہ لگا سکتی ہے۔ انہوںنے کہا: اسے خود سے دور رکھو، اللہ تعالیٰ اس خاتون کی طرف نہیں دیکھتے، جو یہ لگاتی ہے۔ ایک اور عورت نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: اے اماں! سیدہ نے کہا: میں تمہاری ماں نہیں ہوں، تمہاری بہن ہوں، پھر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (رمضان کے پہلے) بیس دنوں میں نماز بھی ادا کرتے اور سوتے بھی تھے، لیکن جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو تہبند مضبوط کرلیتے اور عبادت کے لیے کمر بستہ ہوجاتے۔
Haidth Number: 11438
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۴۳۸) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف جابر بن یزید الجعفی ویزیدَ بنِ مرۃ، ولجھالۃ لمیس (انظر: ۲۵۱۳۶)

Wazahat

فوائد:… وقار، احترام، اکرام اور نکاح کے حرام ہونے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں ماؤں کی طرح ہیں، چونکہ نکاح کا حکم تو مردوں کے لیے ہے، اس لیے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے آپ کو خواتین کی بہن ظاہر کر رہی ہیں،یہ روایت ضعیف ہے، بہرحال امہات المؤمنین کا یہ حکم نسب کی وجہ سے نہیں ہے۔ عورت کا چہرے پر تیل، کریم اور پاؤڈر وغیرہ لگانا درست ہے، جس سے زینت میں اضافہ ہو، ہاں اگر ان میں کوئی ایسے کیمیکل ہوں، جن سے چہرے کے بال بھی صاف ہو جائیں تو وہ ناجائز ہو گا، باقی اس قسم کے مسائل پہلے گزر چکے ہیں۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا انتہائی ذہین ، سمجھ دار، اشعار اور علم تاریخ کی عالمہ ہونے کے ساتھ ساتھ علم طب کی معلومات سے بھی بہر ہ ور تھیں، جب مختلف وفود آکر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے مختلف دوائوں اور نسخوں کا ذکر کرتے، تو آپ کے علاج معالجہ کی خدمات سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ادا کیا کرتی تھیں۔