Blog
Books
Search Hadith

کاتبین میں سے ایک سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے

۔ (۱۱۵۱۲)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَرْسَلَ إِلَیْہِ مَقْتَلَ أَہْلِ الْیَمَامَۃِ فَإِذَا عُمَرُ عِنْدَہُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: إِنَّ عُمَرَ أَتَانِی فَقَالَ: إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ بِأَہْلِ الْیَمَامَۃِ مِنْ قُرَّائِ الْقُرْآنِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، وَأَنَا أَخْشٰی أَنْ یَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّائِ فِی الْمَوَاطِنِ، فَیَذْہَبَ قُرْآنٌ کَثِیرٌ لَا یُوعٰی، وَإِنِّی أَرٰی أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ: وَکَیْفَ أَفْعَلُ شَیْئًا لَمْ یَفْعَلْہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ہُوَ وَاللّٰہِ خَیْرٌ، فَلَمْ یَزَلْیُرَاجِعُنِی فِی ذٰلِکَ حَتّٰی شَرَحَ اللّٰہُ بِذٰلِکَ صَدْرِی، وَرَأَیْتُ فِیہِ الَّذِی رَأٰی عُمَرُ، قَالَ زَیْدٌ: وَعُمَرُ عِنْدَہُ جَالِسٌ لَا یَتَکَلَّمُ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: إِنَّکَ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّہِمُکَ، وَقَدْ کُنْتَ تَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاجْمَعْہُ، قَالَ زَیْدٌ: فَوَاللّٰہِ، لَوْ کَلَّفُونِی نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا کَانَ بِأَثْقَلَ عَلَیَّ مِمَّا أَمَرَنِی بِہِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ: کَیْفَ تَفْعَلُونَ شَیْئًا لَمْ یَفْعَلْہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۷۶)

سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ یمامہ کی لڑائی میں حفاظ کی شہادت کے سانحہ کے بعد سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بلایا، جب میں حاضر ہوا تو سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے تھے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یمامہ میں حفاظِ قرآن کی شہادتیں کثرت سے ہوئی ہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ اگر حفاظ قرآن کی شہادتوں کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو قرآن مجید کا بیشتر حصہ ضائع ہو جائے گا اور اس کو یاد نہیں رکھا جائے گا، اس لئے میری رائے یہ ہے کہ قرآن مجید کو جمع کرنے کا حکم دے دیں، لیکن میں نے ان کو یہ جواب دیا کہ میں وہ کام کیسے کروں، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا، لیکن انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ کام بہتر ہے، پھر یہ اس بارے میں مجھ سے تکرار کرتے رہے ہیں،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا سینہ کھول دیا ہے اور میں نے بھی اس رائے کو پسند کر لیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خاموش بیٹھے رہے۔ پھر سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: اے زید! تم ایک عقلمند نوجوان اور قابل اعتماد آدمی ہو اور تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وحی بھی لکھا کرتے تھے، لہٰذا یہ خدمت تم نے ہی سرانجام دینی ہے، سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگریہ مجھے کسی پہاڑ کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی تکلیف دیتے تو اس کا میرے اوپر اتنا بوجھ نہ ہوتا جو انہوں نے قرآن مجید جمع کرنے کی مجھ پر ذمہ داری ڈالی ہے، پس میں نے کہا: آپ لوگ وہ کام کس طرح کرو گے، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا، تاہم ان کی تکرار کے بعد میں نے یہ ذمہ داری قبول کر لی۔
Haidth Number: 11512
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۵۱۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۶۷۹، ۴۹۸۶، ۴۹۸۹، ۷۱۹۱، ۷۴۵۲(انظر: ۷۶)

Wazahat

فوائد:… عہد ِ نبوی میں قرآن مجید مختلف چیزوں پر لکھا گیا تھا، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد میں ایک جلد میں قرآن مجید کو جمع کیا گیا۔ خلافت ِ صدیقی میںیمامہ کی لڑائی مدعی ٔ نبوت مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی تھی، اس میں سات سو سے زائد صحابۂ کرام شہید ہو گئے تھے، ان میں اکثر قرآن کریم کے حفاظ و قراء تھے۔ اس روایت سے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی منقبت ثابت ہوتی ہے، مؤخر الذکر نے حفاظت ِ قرآن کی رائے دی اور اول الذکر نے اس کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا، بہرحال یہ دو ہستیاں اور ان کے معاونین {اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗلَحَافِظُوْنَ} کامصداقبنتی ہیں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: أَعْظَمُ النَّاسِ اَجْرًا فِیْ الْمَصَاحِِف اَبُوْ بَکْرٍ، اِنَّ اَبَا بَکْرٍ کَانَ أَوَّلَ مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ بَیْنَ اللَّوْحَیْنِ۔ … قرآنی مصاحف کے معاملے میں لوگوں میں سب سے زیادہ اجر پانے والے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، بیشک سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہ پہلے شخص ہیں، جنھوں نے قرآن مجید کو دو جلدوں کے اندر جمع کیا۔ (فضائل القرآن لابی عبید: ص ۱۵۶، المصاحف لابن ابی داود: ص ۱۱) حافظ ابن کثیر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بارے خوبصورت باتیں کرتے ہوئے کہا: فَجَمَعَ الصِّدِّیْقُ الْخَیْرَ وَکَفَّ الشُّرُوْرَ۔ … پس جناب ِ صدیق نے خیر کو جمع کر دیا اور شرور کو روک دیا۔ (تفسیر ابن کثیر: ۱/ ۲۵) اس باب میں تو صرف چند کاتبین کا ذکر ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعض کاتبین درج ذیل تھے: سیدنا ابو بکر، سیدنا عمر، سیدنا عثمان، سیدنا علی، سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ، سیدنا زبیر بن عوام، سیدنا سعید بن عاص، سیدنا خالد، سیدنا سعد بن ابی وقاص، سیدنا عامر بن فہیرہ، سیدنا عبد اللہ بن ارقم، سیدنا ابی بن کعب، سیدنا ثابت بن قیس، سیدنا حنظلہ بن ربیع، سیدنا ابوسفیان، سیدنا معاویہ، سیدنا زید بن ثابت، سیدنا شرحبیل بن حسنہ، سیدنا علاء بن حضرمی، سیدنا مغیرہ بن شعبہ، سیدنا عبد اللہ بن رواحہ، سیدنا حذیفہ بن یمان، سیدنا حویطب بن عبد العزی العامری، سیدنا عبد اللہ بن سعد ۔