Blog
Books
Search Hadith

انصار کے فضائل و مناقب

۔ (۱۱۵۵۰)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، أَنَّ الْمُشْرِکِینَ لَمَّا رَہِقُوا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ فِی سَبْعَۃٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَ رَجُلَیْنِ مِنْ قُرَیْشٍ، قَالَ: ((مَنْ یَرُدُّہُمْ عَنَّا؟ وَہُوَ رَفِیقِی فِی الْجَنَّۃِ۔)) فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَاتَلَ حَتّٰی قُتِلَ، فَلَمَّا أَرْہَقُوہُ أَیْضًا، قَالَ: ((مَنْ یَرُدُّہُمْ عَنِّی؟ وَہُوَ رَفِیقِی فِی الْجَنَّۃِ۔)) حَتّٰی قُتِلَ السَّبْعَۃُ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِصَاحِبِہِ: ((مَا أَنْصَفْنَا إِخْوَانَنَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۱۰۲)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب مشرکین نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اوپر چڑھ آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سات انصاریوں اور دو قریشیوں کے ہمراہ تھے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان مشرکین کو ہم سے کون ہٹائے گا، وہ اس عمل کے نتیجہ میں جنت میں میرا ساتھی ہوگا۔ جواباً ایک انصاری آگے بڑھا اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دفاع کرتے ہوئے دشمن سے لڑتا رہا، یہاں تک کہ وہ شہید ہوگیا۔ جب مشرکین آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اوپر پھر چڑھ آئے تو آپ نے پھر فرمایا: کون ہے جو ان مشرکین کو ہم سے ہٹائے اور دور رکھے، اس عمل کے نتیجہ میں وہ جنت میں میرا ساتھی ہوگا۔ یہاں تک کہ ساتوں انصاری شہید ہو گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دو قریشی ساتھیوں سے فرمایا: ہم نے اپنے ان بھائیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
Haidth Number: 11550
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۵۵۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۷۸۹(انظر: ۱۴۰۵۶)

Wazahat

فوائد:… آخری جملے کا معنییہ ہے کہ قریشیوں نے انصاریوں سے انصاف نہیں کیا کہ انصاری ہییکے بعد دیگرے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دفاع کرنے کے لیے نکلتے رہے اور جام شہادت نوش کرتے گئے۔