Blog
Books
Search Hadith

انصار اور مہاجرین کی فضیلت کا بیان

۔ (۱۱۵۶۱)۔ عَنْ أَبِی مُوسٰی أَنَّ أَسْمَائَ لَمَّا قَدِمَتْ لَقِیَہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِی بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِینَۃِ، فَقَالَ: آلْحَبَشِیَّۃُ ہِیَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ، لَوْلَا أَنَّکُمْ سُبِقْتُمْ بِالْہِجْرَۃِ، فَقَالَتْ ہِیَ لِعُمَرَ: کُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَحْمِلُ رَاجِلَکُمْ وَیُعَلِّمُ جَاہِلَکُمْ وَفَرَرْنَا بِدِینِنَا، أَمَا إِنِّی لَا أَرْجِعُ حَتّٰی أَذْکُرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَجَعَتْ إِلَیْہِ فَقَالَتْ لَہُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((بَلْ لَکُمُ الْہِجْرَۃُ مَرَّتَیْنِ، ہِجْرَتُکُمْ إِلَی الْمَدِینَۃِ، وَہِجْرَتُکُمْ إِلَی الْحَبَشَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۵۳)

سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جب حبشہ سے واپس آئیں تو سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ان سے ملاقات ہوئی، تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کے بارے میںکہا: کیایہ وہی ہے جو حبشہ سے آئی ہے؟ انہوںنے کہا: جی ہاں۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر لوگ ہجرت کرنے میں تم پر سبقت نہ لے چکے ہوتے تو تم بہترین لوگ ہوتے، یہ سن کر انھوں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہے، تم میں سے جو سواری سے محروم ہوتا یعنی پیدل ہوتا، اللہ کے رسول اسے سواری دیتے اور تم میں سے جو کوئی دین کے مسائل سے واقف نہ ہوتا، اللہ کے رسول اسے تعلیم دیتے اور ہم تو اپنا دین بچانے کے لیےیہاں سے فرار ہو گئے تھے، اب میں جب تک اس بات کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر نہ کر لوں واپس نہیں آئوں گی۔ پس وہ آپ کی خدمت میں گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً فرمایا: بلکہ تمہاری تو دوہجرتیں ہو گئیں، ایک مدینہ کی طرف اور ایک حبشہ کی طرف۔
Haidth Number: 11561
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۵۶۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۲۳۰، ۴۲۳۱، ومسلم: ۲۵۰۳ (انظر: ۱۹۵۲۴)

Wazahat

فوائد:… مہاجرین حبشہ کی فضیلت و منقبت بھی مسلم ہے کہ انہیں دو ہجرتوں کا ثواب ہوگا، انہوںنے ایک دفعہ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور دوسری دفعہ مدینہ منورہ کی طرف۔ گویا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمر بن خطاب کی تائید نہیں کی جو یہ کہنا چاہتے تھے کہ ہم نے حبشہ کی طرف جانے والوں سے پہلے ہجرت کی۔ بلکہ آپ نے حبشہ کی طرف جانے کو بھی اللہ کی طرف ہجرت قرار دیا اور اسماء اور دیگر قافلہ کو دو ہجرتیں کرنے والے قرار دیا۔ (عبداللہ رفیق)