Blog
Books
Search Hadith

ان خصوصیات و فضائل کا بیان جو سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میں مشترک ہیں

۔ (۱۱۵۷۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃً، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ، فَقَالَ: ((بَیْنَا رَجُلٌ یَسُوقُ بَقَرَۃً إِذْ رَکِبَہَا فَضَرَبَہَا، قَالَتْ: إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِہٰذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحِرَاثَۃِ۔)) فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللّٰہِ! بَقَرَۃٌ تَتَکَلَّمُ؟ فَقَالَ: ((فَإِنِّی أُومِنُ بِہٰذَا أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ غَدًا غَدًا وَعُمَرُ۔)) وَمَا ہُمَا ثَمَّ، ((وَبَیْنَا رَجُلٌ فِی غَنَمِہِ إِذْ عَدَا عَلَیْہَا الذِّئْبُ فَأَخَذَ شَاۃً مِنْہَا فَطَلَبَہُ فَأَدْرَکَہُ فَاسْتَنْقَذَہَا مِنْہُ فَقَالَ: یَا ہٰذَا اسْتَنْقَذْتَہَا مِنِّی فَمَنْ لَہَا یَوْمَ السَّبُعِ یَوْمَ لَا رَاعِیَ لَہَا غَیْرِی؟)) قَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللّٰہِ! ذِئْبٌ یَتَکَلَّمُ؟ فَقَالَ: ((إِنِّی أُومِنُ بِذٰلِکَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ۔)) وَمَا ہُمَا ثَمَّ۔ (مسند احمد: ۷۳۴۵)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ایک دفعہ ایک آدمی بیل کو ہانکے جا رہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہوگیا اور اس نے اسے مارا، آگے سے بیل نے بول کر کہا کہ ہمیں سواری کے لیے تو پیدا نہیں کیا گیا، ہمیں تو کھیتی باڑی کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ لوگوں نے یہ بات سن کر ازراہ تعجب کہا: سبحان اللہ! بیل باتیں کرنے لگا۔ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بات کی صداقت پر میرا، ابو بکر اور عمرکا بھی ایمان ہے۔ حالانکہ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وہاں موجود نہیں تھے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک دفعہ ایک آدمی اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا کہ ایک بھیڑیئے نے حملہ کرکے ایک بکری کو اچک لیا، اس نے اس کا پیچھا کرکے اسے جا لیا اور اس سے بکری کو چھڑا لیا، تو بھیڑیئے نے بول کر کہا: ارے تو نے آج تو اسے مجھ سے چھڑا لیا، فتنوں کے دنوں میں جب لوگ مویشیوں کو یونہی چھوڑ کر بھاگ جائیں گے اور اس دن میرے سوا ان کا کوئی چرواہا (محافظ) نہ ہوگا، تب ان کو مجھ سے کون بچائے گا؟ لوگوں نے یہ سن کر بھی ازراہ تعجب کہا: سبحان اللہ! بھیڑیا انسانوں کی طرح باتیں کرنے لگا۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بات کی صداقت پر میرا، ابو بکر کا اور عمر کا بھی ایمان ہے۔ حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہ تھے۔
Haidth Number: 11573
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۵۷۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۴۷۱، ومسلم: ۲۳۸۸ (انظر: ۷۳۵۱)

Wazahat

فوائد:… سبحان اللہ! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایمان و ایقان پر کتنا اعتماد تھا کہ ان کی عدم موجودگی میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی تصدیق کی شہادت دے رہے ہیں،یہ شیخین کی بڑی عظیم منقبت ہے۔