Blog
Books
Search Hadith

ان فضائل و مناقب کا تذکرہ جو سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میں مشترک ہیں

۔ (۱۱۵۷۹)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّ رَجُلًا قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! رَأَیْتُ کَأَنَّ دَلْوًا دُلِّیَتْ مِنَ السَّمَائِ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِیبِہَا فَشَرِبَ مِنْہُ شُرْبًا ضَعِیفًا، قَالَ عَفَّانُ: وَفِیہِ ضَعْفٌ، ثُمَّ جَائَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِیبِہَا فَشَرِبَ حَتّٰی تَضَلَّعَ، ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِیبِہَا فَشَرِبَ فَانْتَشَطَتْ مِنْہُ فَانْتَضَحَ عَلَیْہِ مِنْہَا شَیْئٌ۔ (مسند احمد: ۲۰۵۰۵)

سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا آسمان سے ایک ڈول نیچے لٹکایا گیا، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آکر ڈول کو دونوں طرف سے پکڑ کر اس سے تھوڑا سا پانی پیا اور ان کے پینے میں کچھ کمزوری سی تھی۔ ان کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور انہوںنے ڈول کو دونوں طرف سے پکڑ کر خوب سیراب ہو کر پیا، ان کے بعد سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے، انہوںنے بھی ڈول کو دونوں طرف سے تھام لیا، اس میں کچھ لرزہ سا تھا۔ اس میں سے کچھ چھینٹے عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر جا گرے۔
Haidth Number: 11579
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۵۷۹) تخریج:اسنادہ حسن، اخرجہ ابوداود: ۴۶۳۷ (انظر: ۲۰۲۴۲)

Wazahat

فوائد:… مسند احمد کی روایت میں ایک جملہ ساقط ہو گیا ہے، ممکن ہے کہ کاتب یا پبلشر سے یہ غلطی ہو گئی ہو، اس جملے کے علاوہ حدیث کا معنی سمجھ نہیں آتا، سنن ابو داود کی روایت مکمل ہے، اس میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعد اس طرح ذکر ہے: پھر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور انھوں نے ڈول کو دونوں طرف سے پکڑ کر خوب سیر ہو کر پانی پیا، پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اور انہوںنے ڈول کو دونوں طرف سے تھام لیا، اس میں کچھ لرزہ سا تھا۔ اس میں سے کچھ چھینٹے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر جا گرے۔ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی کمزوری سے مراد ان کی مدتِ خلافت کا کم ہونا ہے، جو کہ دو برسوں سے کچھ زیادہ تھی اور سیدنا عمر اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے سیراب ہونے سے مراد ان کی مدتِ خلافت کا طویل ہونا ہے، جو کہ بالترتیب تقریباً دس سال اور بارہ برس تھی، لرزے سے مراد سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے خلافت کا مختصر ہونا ہے، جو کہ چار برس اور نو ماہ تھی۔