Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۲۰)۔ عَنْ الْجَارُودِ بْنِ أَبِی سَبْرَۃَ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی بِالنَّاسِ فَتَرَکَ آیَۃً فَقَالَ: ((أَیُّکُمْ أَخَذَ عَلَیَّ شَیْئًا مِنْ قِرَائَتِی؟)) فَقَالَ أُبَیٌّ: أَنَا، یَا رَسُولَ اللّٰہِ! تَرَکْتَ آیَۃَ کَذَا وَکَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((قَدْ عَلِمْتُ إِنْ کَانَ أَحَدٌ أَخَذَہَا عَلَیَّ فَإِنَّکَ أَنْتَ ہُوَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۰۵)

سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور بھول کر ایک آیت ترک کر گئے، بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم میں سے کسی کو قرأت میں میری غلطی کا احساس ہوا ہے؟ سیدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! مجھے پتہ چل گیا تھا، آپ فلاں آیت چھوڑ گئے ہیں۔ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے پتہ تھا کہ اگر کسی کا اس کا ادراک ہو گا تو وہ تم ہی ہو گے۔
Haidth Number: 11620
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۲۰) تخریج: رجالہ ثقات غیر الجارود بن ابی سبرۃ، وھو صدوق لکنہ لم یسمع من ابی، اخرجہ البخاری فی القراء ۃ خلف الامام : ۱۹۲ (انظر: ۲۱۲۸۱)

Wazahat

فوائد:… بعض اوقات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بھول جانا، یہ بشری تقاضا ہے، اس سے منصب ِ نبوت متاثر نہیں ہوتا، جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز میں بھی بھول جانے کی چند صورتیں موجود ہیں،یہ حقیقت الگ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بھول پر برقرار نہیں رکھا جاتا، بلکہ فوراً اس کا ازالہ کر دیا جاتا ہے۔