Blog
Books
Search Hadith

سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت کا بیان

۔ (۱۱۶۲۲)۔ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ أَمَّرَ أُسَامَۃَ بَلَغَہُ أَنَّ النَّاسَ یَعِیبُونَ أُسَامَۃَ وَیَطْعَنُونَ فِی إِمَارَتِہِ، فَقَامَ کَمَا حَدَّثَنِی سَالِمٌ فَقَالَ: ((إِنَّکُمْ تَعِیبُونَ أُسَامَۃَ وَتَطْعَنُونَ فِی إِمَارَتِہِ، وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذٰلِکَ فِی أَبِیہِ مِنْ قَبْلُ، وَإِنْ کَانَ لَخَلِیقًا لِلْإِمَارَۃِ، وَإِنْ کَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ کُلِّہِمْ إِلَیَّ، وَإِنَّ ابْنَہُ ہٰذَا بَعْدَہُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ، فَاسْتَوْصُوا بِہِ خَیْرًا، فَإِنَّہُ مِنْ خِیَارِکُمْ۔)) (مسند احمد: ۵۶۳۰)

سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لشکر کا سربراہ مقرر فرمایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ لوگ اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سربراہ بننے پر اعتراض کرتے ہیں اور ان کو امیر بنائے جانے پر طعن کرتے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: تم لوگ اسامہ کو سربراہِ لشکر بنائے جانے پر اعتراض کرتے ہو اور ان کو امیر بنائے جانے پر طنز کرتے ہو، یہی کام تم نے اس سے قبل اس کے والد کے بارے میں بھی کیا تھا، حالانکہ وہ امیر بنائے جانے کا بجا طور پر حق دار تھا۔ اور وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب بھی تھا، اس کے بعد اس کا یہ بیٹامجھے سب سے زیادہ پیارے لوگوں میں سے ہے، میں تمہیں اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں، یہ تمہارے بہترین لوگوں میں سے ہے۔
Haidth Number: 11622
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۲۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۷۳۰،۴۲۵۰، ومسلم: ۲۴۲۶ (انظر: ۵۶۳۰)

Wazahat

فوائد:… دیکھیں حدیث نمبر (۱۰۹۷۴) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی حیات ِ مبارکہ کے آخری ایام میں ایک لشکر ترتیب دے کر سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس لشکر کا امیر مقرر فرمایا، چونکہ یہ غلام خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور رنگت بھی سیاہ تھی، اس لیے کچھ لوگوں نے ان کو امیر بنائے جانے پر باتیں بنائیں۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چلا تو فرمایا کہ تم لوگوں کو اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی امارت پر اعتراض ہے اور اس سے پہلے اس کے والد پر بھی اعتراض کرتے تھے، یاد رکھو کہ امارت کا حق دار یہی ہے اور مجھے سب سے زیادہ پیارا ہے۔