Blog
Books
Search Hadith

اصیرم بن عبدالاشھل یعنی عمرو بن ثابت بن وقش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۳۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: کَانَ یَقُولُ: حَدِّثُوْنِی عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْجَنَّۃَ لَمْ یُصَلِّ قَطُّ، فَإِذَا لَمْ یَعْرِفْہُ النَّاسُ، سَأَلُوْہُ: مَنْ ہُوَ؟ فَیَقُولُ: أُصَیْرِمُ بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ، عَمْرُو بْنُ ثَابِتِ بْنِ وَقْشٍ، قَالَ: الْحُصَیْنُ فَقُلْتُ لِمَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ: کَیْفَ کَانَ شَأْنُ الْأُصَیْرِمِ؟ قَالَ: کَانَ یَأْبَی الْإِسْلَامَ عَلٰی قَوْمِہِ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ وَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أُحُدٍ بَدَا لَہُ الْإِسْلَامُ، فَأَسْلَمَ فَأَخَذَ سَیْفَہُ فَغَدَا حَتّٰی أَتَی الْقَوْمَ فَدَخَلَ فِی عُرْضِ النَّاسِ فَقَاتَلَ حَتّٰی أَثْبَتَتْہُ الْجِرَاحَۃُ، قَالَ: فَبَیْنَمَا رِجَالُ بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ یَلْتَمِسُونَ قَتْلَاہُمْ فِی الْمَعْرَکَۃِ إِذَا ہُمْ بِہِ فَقَالُوْا: وَاللّٰہِ إِنَّ ہٰذَا لَلْأُصَیْرِمُ، وَمَا جَائَ لَقَدْ تَرَکْنَاہُ، وَإِنَّہُ لَمُنْکِرٌ ہٰذَا الْحَدِیثَ، فَسَأَلُوْہُ: مَا جَائَ بِہِ، قَالُوْا، مَا جَائَ بِکَ یَا عَمْرُو أَحَرْبًا عَلٰی قَوْمِکَ أَوْ رَغْبَۃً فِی الْإِسْلَامِ؟ قَالَ: بَلْ رَغْبَۃً فِی الْإِسْلَامِ، آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَأَسْلَمْتُ، ثُمَّ أَخَذْتُ سَیْفِی فَغَدَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَاتَلْتُ حَتّٰی أَصَابَنِی مَا أَصَابَنِی، قَالَ: ثُمَّ لَمْ یَلْبَثْ أَنْ مَاتَ فِی أَیْدِیہِمْ فَذَکَرُوْہُ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۳۴)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: تم مجھے کسی ایسے آدمی کے متعلق بتلائو جس نے نماز بالکل نہیں پڑھی اور وہ جنت میں گیا ہو۔ لوگ نہ بتلا سکے، پھر ان ہی سے دریافت کیا کہ وہ کون ہے؟ انہوںنے جواب دیا کہ وہ بنو عبدالاشھل کا ایک شخص اصیرم ہے، اس کا نام عمرو بن ثابت بن وقش ہے۔ راویٔ حدیث الحصین کہتے ہیں کہ میں نے محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ اصیرم کا کیا واقعہ ہے؟ انہوںنے بتلایا کہ وہ اپنی قوم کے مسلمان ہونے پر اعتراض اور ان کی مخالفت کیا کرتا تھا۔ غزوۂ احد کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب غزوۂ کے لیے تشریف لے گئے تو اسے قبول اسلام کا خیال آیا اور وہ مسلمان ہو گیا۔ اس نے تلوار اٹھائی اور چل پڑا۔ وہ مسلمانوں کے پاس جا کر کفار کی فوج میں گھس گیا اور اس نے اس قدر شدت سے قتال کیا کہ زخموں سے چور اور نڈھال ہو کر گر پڑا۔ بنو عبدالاشھل کے لوگ مقتولین میں اپنے خاندان کے لوگوں کو ڈھونڈ رہے تھے، تو یہ ان کے سامنے آگئے۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ تو اصیرم ہے، یہ ہمارے ساتھ تو نہیں آیا تھا۔ ہم تو اسے اس حال میں چھوڑ کر آئے تھے کہ یہ اسلام کا منکر اورمخالف تھا۔ انہوں نے اس سے پوچھا: عمرو! تم یہاں کیسے آگئے؟ اپنی قوم کے خلاف لڑنے کے ارادے سے یا اسلام میں رغبت کی وجہ سے؟ اس نے جواب دیا، قومی عصبیت کی وجہ سے نہیں بلکہ رغبت اسلام کی وجہ سے میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لا کر مسلمان ہوا۔ اپنی تلوار لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چلا ، دشمنوں سے قتال کیا اور میرایہ انجام ہوا۔ سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ ان باتوں سے کچھ ہی دیر بعد وہ ان کے ہاتھوں ہی اللہ کو پیارا ہو گیا۔ جب لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جنتی ہے۔
Haidth Number: 11633
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۳۳) تخریج: اسنادہ حسن (انظر: ۲۳۶۳۴)

Wazahat

فوائد:… سیدنا اصیرم کی فضیلت و منقبت ثابت ہوئی کہ انھوں نے اسلام قبول کرتے ہی غزوۂ احد میں شرکت کی، ان کونماز ادا کرنے تک کا موقع نہ ملا، دراصل یہ اللہ تعالیٰ کی کرم نوازیاں ہیں، جس کو مل گئیں، اس کی دنیا و آخرت سنور گئی۔