Blog
Books
Search Hadith

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۳۴)۔ عَنْ حُمَیْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی أُمِّ سُلَیْمٍ فَأَتَتْہُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ وَکَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: ((أَعِیدُوْا تَمْرَکُمْ فِی وِعَائِہِ وَسَمْنَکُمْ فِی سِقَائِہِ۔)) ثُمَّ قَامَ إِلٰی نَاحِیَۃِ الْبَیْتِ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ وَصَلَّیْنَا مَعَہُ، ثُمَّ دَعَا لِأُمِّ سُلَیْمٍ وَلِأَہْلِہَا بِخَیْرٍ، فَقَالَتْ: أُمُّ سُلَیْمٍ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ لِی خُوَیْصَّۃً، قَالَ: ((وَمَا ہِیَ۔)) قَالَتْ: خَادِمُکَ أَنَسٌ، قَالَ: فَمَا تَرَکَ خَیْرَ آخِرَۃٍ وَلَا دُنْیَا إِلَّا دَعَا لِی بِہِ، وَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ارْزُقْہُ مَالًا وَوَلَدًا، وَبَارِکْ لَہُ فِیہِ۔)) قَالَ: فَمَا مِنَ الْأَنْصَارِ إِنْسَانٌ أَکْثَرُ مِنِّی مَالًا، وَذَکَرَ أَنَّہُ لَا یَمْلِکُ ذَہَبًا وَلَا فِضَّۃً غَیْرَ خَاتَمِہِ، قَالَ: وَذَکَرَ أَنَّ ابْنَتَہُ الْکُبْرٰی أُمَیْنَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّہُ دُفِنَ مِنْ صُلْبِہِ إِلٰی مَقْدَمِ الْحَجَّاجِ نَیِّفًا عَلٰی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۷۶)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں تشریف لے گئے، انہوںنے آپ کی خدمت میں کھجوریں اور گھی پیش کیا،لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دن روزے سے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کھجوریں ان کے تھیلے میں اور گھی اس کے ڈبے میں واپس رکھ دو۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر دو رکعتیں ادا کیں، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز ادا کی۔ پھر آپ نے سیدنا ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے اہل خانہ کے حق میں برکت کی دعا کی۔ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میری ایک خصوصی درخواست ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ کیا؟ انہوںنے کہا: یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خادم سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہے، اس کے حق میں خصوصی دعا کر دیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دنیا و آخرت کی ہر خیر کی میرے حق میں دعا کر دی اور فرمایا: یا اللہ! اسے بہت سا مال اور اولاد عنایت فرما اور اس کے لیے ان میں برکت فرما۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ تمام انصار میں سے کسی کے پاس مجھ سے زیادہ دولت نہیں، جبکہ اس سے پہلے ان کے پاس صرف ایک انگوٹھی تھی اور ان کی بڑی بیٹی امینہ نے بتلایا کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حجاج بن یوسف کے آنے سے پہلے تک اپنی اولاد میں سے تقریباً ایک سو پچیس چھبیس افراد کو اپنے ہاتھوں سے دفن کیا۔1
Haidth Number: 11634
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۳۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۹۸۲، ۶۳۳۴، ومسلم: ۲۴۸۰ (انظر: ۱۲۰۵۳)

Wazahat

فوائد:… امام البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ لکھتے ہیں: یہ حدیث کئی فوائد پر مشتمل ہے، بعض یہ ہیں: (۱) مال و اولاد میں کثرت کی دعا مشروع ہے، امام بخاری نے اس حدیث پر یہ باب قائم کیا ہے: الدعاء بکثرۃ المال والولد مع البرکۃ۔ (۲) اگر اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے تو مال و اولاد اللہ تعالیٰ کی نعمتیں اور بہترین چیزیں ہیں، وہ لوگ کتنے گمراہ ہیں جو بچوں کی تعداد کم کرنے کے لیے کئی حربے استعمال کرتے ہیں۔ (۳) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا قبول ہوئی اوروہ سب سے زیادہ مال و اولاد والے انصاری ثابت ہوئے ۔ (صحیحہ: ۱۴۱) ! اتنے بچوں کے فوت ہونے کی برکت یہ ہے کہ یہ سب کے سب والدین کے لیے ذخیرہ آخرت بن جائیں گے۔ ان کی زندہ اولاد اور اولاد کی اولاد کی تعداد بھی ایک صد سے متجاوز تھی۔ (فتح الباری) (عبداللہ رفیق)