Blog
Books
Search Hadith

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۴۲)۔ عَنْ حُمِیْدٍ عَنْ أَنَسٍ عُمِّرَ مِائَۃَ سَنَۃٍ غَیْرَ سَنَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۷۵)

حمید سے روایت ہے کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عمر ننانوے سال تھی۔
Haidth Number: 11642
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۴۲) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، اخرجہ البیھقی فی الدلائل : ۶/ ۱۹۶(انظر: ۱۲۲۵۰)

Wazahat

فوائد:… اس باب سے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے فضائل و مناقب معلوم ہوئے نیز معلوم ہوا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خانوادۂ انس کے ساتھ خصوصی روابط اور تعلقات تھے، آپ وقتاً فوقتاً ان کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے۔ امام البانی نے ایک حدیث کی تخریج کرتے ہوئے یہ حدیث بھی بیان کی: سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری ماں مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے گئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کا چھوٹا سا خادم ہے، آپ اللہ تعالیٰ سے اس کے لیے دعا کر دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس کا مال اور اولاد زیادہ کر دے اور اس کی عمر لمبی کر اور اس کے گناہ بخش دے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اپنی اولاد میں سے اٹھانوے یا ایک سو دو افراد دفن کیے اور میرے درختوں کو سال میں دو دفعہ پھل لگتا تھا اور میں نے اتنی لمبی عمر پائی کہ زندگی سے دل اچاٹ ہو گیا (اور ایک روایت میں ہے کہ میں لمبی زندگی کی وجہ سے) لوگوں سے شرماتا تھا، (یہ تین دعائیں پوری ہوگئیں اور اب) مجھے چوتھی دعا (جو میری بخشش پر مشتمل تھی، کے قبول ہونے کی امید ہے)۔ (ابن سعد: ۷/ ۱۹، الأدب المفرد للبخاری: ۶۵۳) معلوم ہوا کہ کسی انسان کے لیے طویل عمر کی دعا کی جا سکتی ہے، جیسا کہ عرب کے بعض علاقوں کے لوگوں کی عادت ہے۔ (صحیحہ: ۲۲۴۱) یہ احادیث ِ مبارکہ اعلامِ نبوت میں سے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار دعائیں کیں، جن تین کا تعلق دنیا سے تھا، وہ تو پہلی صدی ہجری میں ہی پوری ہو گئی تھیں، مغفرت کا تعلق آخرت سے ہے، جس کی قبولیت کی امید ہے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ننانوے یا ایک سو تینیا ایک سو سات سال عمر پائی، دوسرا قول راجح ہے، اکانوے یا ترانے سن ہجری میں بصرہ میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے صحابی آپ ہی تھے۔ صحابہ کرام میں سب سے زیادہ صاحب ِ اولاد آپ ہی تھے۔ ۷۵؁ھمیں جب حجاج بصرہ میں آیا تھا، اس وقت تک ان کے بیٹے اور بیٹیوں میں سے (۱۲۰) سے زائد افراد دفن کیے جا چکے تھے اور زندہ بچ جانے والوں کی تعداد سو سے زیادہ تھی۔ مال و دولت میں بھی اللہ تعالیٰ نے بہت برکت ڈالی تھی، انصاریوں میں سب سے زیادہ مالدار آپ تھے، ان کے ایک باغ میں سال میں دو دفعہ پھل لگتا تھا اور اس میں ایسے پھول تھے، جن سے کستوری کی خوشبو آتی تھی، ابو نعیم نے الحلیۃ میں سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ قول نقل کیا: میری زمین میں سال میں دو دفعہ پھل لگتا تھا، ہمارے علاقے میں یہ خصوصیت کسی اور خطۂ زمین کی نہ تھی۔