Blog
Books
Search Hadith

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے چچا سیدنا انس بن نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۴۳)۔ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: عَمِّی أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ، سُمِّیتُ بِہِ، لَمْ یَشْہَدْ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ بَدْرٍ، قَالَ: فَشَقَّ عَلَیْہِ، وَقَالَ: فِی أَوَّلِ مَشْہَدٍ شَہِدَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غِبْتُ عَنْہُ، لَئِنْ أَرَانِی اللّٰہُ مَشْہَدًا فِیمَا بَعْدُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیَرَیَنَّ اللّٰہُ مَا أَصْنَعُ، قَالَ: فَہَابَ أَنْ یَقُولَ غَیْرَہَا، قَالَ: فَشَہِدَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ أَنَسٌ: یَا أَبَا عَمْرٍو! أَیْنَ؟ قَالَ: وَاہًا لِرِیحِ الْجَنَّۃِ أَجِدُہُ دُونَ أُحُدٍ، قَالَ: فَقَاتَلَہُمْ حَتّٰی قُتِلَ فَوُجِدَ فِی جَسَدِہِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ ضَرْبَۃٍ وَطَعْنَۃٍ وَرَمْیَۃٍ، قَالَ: فَقَالَتْ أُخْتُہُ عَمَّتِی الرُّبَیِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ: فَمَا عَرَفْتُ أَخِی إِلَّا بِبَنَانِہِ، وَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَضٰی نَحْبَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیلًا} [الأحزاب: ۲۳] قَالَ: فَکَانُوْا یَرَوْنَ أَنَّہَا نَزَلَتْ فِیہِ وَفِی أَصْحَابِہِ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۴۶)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے چچا سیدنا انس بن نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بدر کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حاضر نہ ہوئے تھے، اسی چچا کے نام پر میرا نام بھی انس رکھا گیا، اس کا انہیں بہت قلق تھا، وہ کہا کرتے تھے: بدر پہلا معرکہ تھا، جس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حاضر ہوئے اور میں حاضر نہ ہو سکا۔ اگر اللہ تعالیٰ نے کسی اور معرکے کا موقع دیا تو وہ دیکھے گا کہ میں کرتا کیا ہوں، پھر وہ مزید کوئی دعوی کرنے سے ڈر گئے، پھر سیدنا انس بن نضر احد کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک ہوئے، سیدنا سعد بن معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سامنے آرہے تھے،سیدنا انس بن نضر نے ان سے کہا : ابو عمرو! کہاں جا رہے ہو؟ انھوں نے کہا: آہ، میں احد کی جانب سے جنت کی خوشبو پا رہا ہوں۔پھر سیدنا انس لڑتے رہے، یہاں تک کہ شہید ہوگئے، ان کے جسم میں تلوار، نیزے اور تیر کے اسی (۸۰) سے زائد زخم آئے تھے۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ان کی بہن یعنی میری پھوپھی ربیع بنت نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنے بھائی کو پوروں سے پہچانا تھا کہ یہ ان کے بھائی ہیں، پس یہ آیت نازل ہوئی: {رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَضٰی نَحْبَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیلًا} … کچھ مرد ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنے اللہ سے جو عہد کیا تھا، وہ سچا کر دکھایا، پس ان میں سے بعض وہ ہیں، جنہوں نے اپنینذر کو پورا کر دیا اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو انتظار کررہے ہیں اور انہوں نے اپنے وعدوں میں ذرہ برابر تبدیلی نہیںکی۔ صحابہ کا یہی خیال تھا کہ یہ آیت سیدنا انس بن نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے ساتھیوں (جیسے سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) کے بارے میں نازل ہوئی۔
Haidth Number: 11643
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۴۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۹۰۳ (انظر: ۱۳۰۱۵)

Wazahat

فوائد:… سیدنا انس بن نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غزوۂ بدر میں شرکت کی سعادت حاصل نہ کر سکے تھے، انہیں اس کا شدید رنج تھا۔ اس لیے فرمایا کرتے تھے کہ آئندہ اللہ نے کفار کے ساتھ مقابلے کا موقعہ دیا تو پہلی کمی کی تلافی کی کوشش کروں گا، چنانچہ انہوںنے اللہ کے ساتھ کیا ہوا یہ وعدہ پورا کر دیا اور اس غزوے میں انہوںنے کفار کے ساتھ ایسا مقابلہ کیا کہ ان پر دشمن کی طرف سے تلواروں، نیزوں اور تیروں کے اتنے حملے ہوئے،کہ ان کے جسم پر اسی سے زیادہ زخم آئے تھے اور ان کی حالت ایسی ہوگئی تھی کہ پہچانے ہی نہ جاتے تھے، آخر ان کی ہمشیرہ سیدہ ربیعبنت نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کو انگلیوں کے پوروں سے پہچانا تھا۔