Blog
Books
Search Hadith

سیدنا براء بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۴۴)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((اَلَا اُخْبِرُکُمْ بِاَھْلِ النَّارِ وَاَھْلِ الْجَنَّۃِ؟ اَمَّا اَھْلُ الْجَنَّۃِ، فَکُلُّ ضَعِیْفٍ مُتَضَعِّفٍ اَشَعَثَ ذِیْ طِمْرَیْنِ لَوْ اَقَسَمَ عَلَی اللّٰہِ لَاَبَرَّہُ، وَاَمَّا اَھْلُ النَّارِ فَکُلُّ جَعْظَرِیٍّ جَوَّاظٍ جَمَّاعٍ مَنَّاعٍ ذِیْ تَبَعٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۰۴)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اہلِ جہنم اور اہلِ جنت کے بارے میں بتلا نہ دوں؟ جنتی لوگ یہ ہیں: ہر کمزور، جس کو کمزور سمجھا جاتا ہے، پراگندہ بالوں والا اور دو بوسیدہ پرانے کپڑوں والا، (لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں اتنی وقعت والا ہے کہ) اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھا دے تو وہ بھی اس کی قسم پوری کر دیتا ہے۔ اور جہنمی لوگ یہ ہیں: ہر بدمزاج (و بدخلق)،اکڑ کر چلنے والا، بہت زیادہ مال جمع کرنے والا اور بہت زیادہ بخل کرنے والا اور دوسرے لوگ جس کی پیروی کرتے ہیں۔
Haidth Number: 11644
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۴۴) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ ابویعلی: ۳۹۸۷ (انظر: ۱۲۴۷۶)

Wazahat

فوائد:… غریب اور گوشۂ خمول میں رہنے والے لوگوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے، جن کو معاشرے میں کوئی امتیازی مقام حاصل نہیں ہوتا، وہ مغلوب اور بے بس ہوتے ہیں اور کوئی بھی ان کو وقعت نہیں دیتا،لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں معزز و مکرم ہوتے ہیں۔ نیز اس حدیث میں بد خلقی و بدمزاجی، غرور وگھمنڈ، بڑائی و تکبر، شہرت و ناموری، مال و دولت جمع کرنے اور کنجوسی و بخیلی کی مذمت کی گئی ہے اور ان صفات کے حاملین کو دوزخی کہا گیا ہے۔ چونکہ سیدنا براء بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی فقیر آدمی تھے، اس لیے وہ بھی اس حدیث کا مصداق بن جاتے ہیں، جیسا کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((کَمْ مِنْ اَشْعَثَ اَغْبَرَ ذِیْ طِمْرَیْنِ لَایُؤْبَہُ بِہٖ،لَوْاَقْسَمَعَلَی اللّٰہِ لَاَبَرَّہٗ،مِنْھُمُ الْبَرَائُ بْنُ مَالِکٍ۔)) … کتنے ہی لوگ ہیں، پراگندہ بالوں والے، خاک آلود اور دو بوسیدہ پرانے کپڑوں والے کہ ان کی طرف کوئی توجہ نہیں کی جاتی، (لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں اتنی وقعت والا ہے کہ) اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھا دیں تو وہ بھی ان کی قسم پوری کر دیتا ہے، ان میں ایک براء بن مالک ہیں۔ (ترمذی: ۳۸۵۴)