Blog
Books
Search Hadith

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۵۱)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: تُوُفِّیَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ یَعْنِی أَبَاہُ أَوِ اسْتُشْہِدَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ، فَاسْتَعَنْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی غُرَمَائِہِ أَنْ یَضَعُوا مِنْ دَیْنِہِ شَیْئًا، فَطَلَبَ إِلَیْہِمْ فَأَبَوْا، فَقَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اذْہَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَکَ أَصْنَافًا الْعَجْوَۃَ عَلٰی حِدَۃٍ، وَعِذْقَ زَیْدٍ عَلٰی حِدَۃٍ، وَأَصْنَافَہُ، ثُمَّ ابْعَثْ إِلَیَّ۔)) قَالَ: فَفَعَلْتُ فَجَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَلَسَ عَلٰی أَعْلَاہُ أَوْ فِی وَسَطِہِ ثُمَّ قَالَ: ((کِلْ لِلْقَوْمِ۔)) قَالَ: فَکِلْتُ لِلْقَوْمِ حَتّٰی أَوْفَیْتُہُمْ وَبَقِیَ تَمْرِی کَأَنَّہُ لَمْ یَنْقُصْ مِنْہُ شَیْئٌ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۱۱)

سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد عبداللہ بن عمرو بن حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شہید ہو گئے اور ان کے ذمے کافی قرض تھا، میں نے قرض خواہوں کو ادائیگی کے سلسلہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تعاون کی درخواست کی کہ آپ ان سے کہہ دیں کہ وہ اپنے قرض میں سے کچھ معاف کر دیں،لیکن ان لوگوں نے یہ رعایت دینے سے انکار کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم جا کر ہر قسم کی کجھور الگ الگ کر دو، عجوہ الگ رکھو، عذق زید الگ رکھو اور اس کے بعد مجھے اطلاع دو۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے آپ کی ہدایت کے مطابق سارا کام کیا،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور کھجور کے سب سے اونچے یا سب سے درمیان والے ڈھیر پربیٹھ گئے اور مجھ سے فرمایا: تم پیمانے بھر بھر کر ان لوگوں کو ادائیگی کرتے جائو۔ میں نے ایسے ہی کیا کہ پیمانے بھر بھر کر ان لوگوں کا قرض چکا دیا اور میری کھجوریں اسی طرح باقی رہیں گویا ان میں کچھ بھی کمی نہیں ہوئی۔
Haidth Number: 11651
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۵۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۴۰۵، ۲۷۸۱ (انظر: ۱۴۳۵۹)

Wazahat

Not Available