Blog
Books
Search Hadith

دگنی گواہی والے سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۹۴)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَوْ غَیْرِہِ، أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ: لَمَّا کُتِبَتِ الْمَصَاحِفُ فَقَدْتُ آیَۃً کُنْتُ أَسْمَعُہَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَجَدْتُہَا عِنْدَ خُزَیْمَۃَ الْأَنْصَارِیِّ، {مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ … …تَبْدِیلًا} قَالَ: فَکَانَ خُزَیْمَۃُ یُدْعٰی ذَا الشَّہَادَتَیْنِ، أَجَازَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَہَادَتَہُ بِشَہَادَۃِ رَجُلَیْنِ، قَالَ الزُّھْرِیُّ: وَقُتِلَ یَوْمَ صِفِّیْنَ مَعَ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۲۱۹۹۱)

سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب قرآن کریم کے مصاحف لکھے جا رہے تھے تو میں نے ایک آیت گم پائی، میں خود اس آیت کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا کرتا تھا، وہ مجھے کسی کے ہاں سے لکھی ہوئی نہیں مل رہی تھی، آخر کار وہ مجھے سیدنا خزیمہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں سے لکھی ہوئی ملی، وہ آیتیہ تھی:{مِنَ الْمُؤمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَاعَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْھُمْ مَنْ قَضٰی نَحْبَہٗوَمِنْھُمْمَّنْیَّنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا۔} … اہل ایمان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کئے ہوئے اپنے عہدو پیمان کو خوب پورا کیا اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اپنے مقصد اور منزل کو پاگئے اور بعض حصول منزل کے منتظر ہیں اور انہوںنے اپنے کئے ہوئے عہد میں تبدیلی بالکل نہیں کی۔ (سورۂ احزاب: ۲۳) سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ذوالشھادتین یعنی دو گواہیوں والے کہلاتے تھے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان اکیلے کی گواہی کو دو گواہیوں کے برابر قرار دیا تھا۔ زہری کہتے ہیں کہ وہ صفین کے موقعہ پر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں قتل ہوئے۔
Haidth Number: 11694
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۹۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۸۰۷، ۷۱۹۱ (انظر: ۲۱۶۵۲)

Wazahat

فوائد:…اس باب سے سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عظمت، فضیلت اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان کی پختگی واضح ہوتی ہے کہ ایک معاملے میں وہ حاضر نہ تھے، لیکن محض رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تصدیق و ایمان کی بنیاد پر وہ گواہ بن گئے اور یہ نقطہ صرف ان کے ذہن میں آیا اور اللہ تعالیٰنے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ذریعے ان کو یہ اعزازبخشا کہ ان اکیلے کی گواہی کو دو گواہیوں کے برابر قرار دیا گیا۔