Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خادم سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ اور ان کے نکاح کا واقعہ اور اس میں سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی منقبت کا بیان

۔ (۱۱۶۹۷)۔ عَنْ نُعَیْمٍ الْمُجْمِرِ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: کُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَقُومُ لَہُ فِی حَوَائِجِہِ نَہَارِی أَجْمَعَ حَتّٰی یُصَلِّیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ، فَأَجْلِسَ بِبَابِہِ إِذَا دَخَلَ بَیْتَہُ أَقُولُ لَعَلَّہَا أَنْ تَحْدُثَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَاجَۃٌ، فَمَا أَزَالُ أَسْمَعُہُ یَقُولُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((سُبْحَانَ اللّٰہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ۔)) حَتّٰی أَمَلَّ فَأَرْجِعَ أَوْ تَغْلِبَنِی عَیْنِی فَأَرْقُدَ قَالَ: فَقَالَ لِی: یَوْمًا لِمَا یَرٰی مِنْ خِفَّتِی لَہُ وَخِدْمَتِی إِیَّاہُ: ((سَلْنِی یَا رَبِیعَۃُ أُعْطِکَ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: أَنْظُرُ فِی أَمْرِی یَا رَسُولَ اللّٰہِ ثُمَّ أُعْلِمُکَ ذٰلِکَ، قَالَ: فَفَکَّرْتُ فِی نَفْسِی فَعَرَفْتُ أَنَّ الدُّنْیَا مُنْقَطِعَۃٌ زَائِلَۃٌ وَأَنَّ لِی فِیہَا رِزْقًا سَیَکْفِینِی وَیَأْتِینِی، قَالَ: فَقُلْتُ: أَسْأَلُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِآخِرَتِی، فَإِنَّہُ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ بِالْمَنْزِلِ الَّذِی ہُوَ بِہِ، قَالَ: فَجِئْتُ فَقَالَ: ((مَا فَعَلْتَ؟ یَا رَبِیعَۃُ!۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ، أَسْأَلُکَ أَنْ تَشْفَعَ لِی إِلٰی رَبِّکَ فَیُعْتِقَنِی مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَقَالَ: ((مَنْ أَمَرَکَ بِہٰذَا یَا رَبِیعَۃُ!۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: لَا وَاللّٰہِ الَّذِی بَعَثَکِ بِالْحَقِّ، مَا أَمَرَنِی بِہِ أَحَدٌ، وَلٰکِنَّکَ لَمَّا قُلْتَ سَلْنِی أُعْطِکَ وَکُنْتَ مِنَ اللّٰہِ بِالْمَنْزِلِ الَّذِی أَنْتَ بِہِ، نَظَرْتُ فِی أَمْرِی وَعَرَفْتُ أَنَّ الدُّنْیَا مُنْقَطِعَۃٌ وَزَائِلَۃٌ، وَأَنَّ لِی فِیہَا رِزْقًا سَیَأْتِینِی، فَقُلْتُ أَسْأَلُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِآخِرَتِی، قَالَ: فَصَمَتَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم طَوِیلًا ثُمَّ قَالَ لِی: ((إِنِّی فَاعِلٌ فَأَعِنِّی عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُودِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۶۹۵)

نعیم بن مجمر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ربیعہ بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا اور سارا سارا دن آپ کی ضروریات پوری کیا کرتا تھا، یہاں تک کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عشاء کی نمازادا فرما لیتے، نماز عشاء کے بعد آپ اپنے گھر تشریف لے جاتے تو میں آپ کے دروازے پر بیٹھ رہتا۔ میں سوچتا کہ ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی ضرورت پیش آجائے، میں کافی دیر تک آپ کی آواز سنتا رہتا کہ آپ سُبْحَانَ اللّٰہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِکے الفاظ ادا کرتے رہتے، یہاں تک کہ میں ہی تھک کر واپس آجاتا، یا مجھ پر آنکھیں غلبہ پالیتیں اور میں سو جاتا، میں چونکہ آپ کی خدمت کے لیے ہر وقت مستعد رہتا اور خوب خدمت کیا کرتا تھا، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ربیعہ! مجھ سے کچھ مانگو، میں تمہیں دوں گا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں غور کرکے عرض کروں گا۔ میں نے دل میں کافی سوچ بچار کی، مجھے خیال آیا کہ دنیا تو منقطع ہو جانے والی چیز ہے اور میرے پاس دنیوی رزق کافی ہے، مزید بھی آتا رہے گا، میں نے سوچا کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آخرت کے بارے کچھ طلب کر لوں۔ کیونکہ آپ کا اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بلند مقام ہے، چنانچہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ربیعہ! سنائو کیا سوچا؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے سوچ لیا ہے۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ کہ آپ میرے حق میں رب تعالیٰ کے ہاں سفارش کریں کہ وہ مجھے جہنم سے آزاد کر دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’ربیعہ! یہ دعا کرنے کا تمہیں کس نے کہا؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم، اس بات کا مجھے کسی نے بھی نہیں کہا، لیکن جب آپ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھ سے مانگو میں تمہیں دوں گا اور آپ کا اللہ کے ہاں جو مقام ہے وہ تو ہے ہی۔ تو میں نے اپنے تمام معاملات میں غور کیا تو مجھے یاد آیا کہ دنیا تو منقطع ہو جانے والی چیز ہے اور میرے پاس دنیوی رزق بہت ہے اور مزید ملتا بھی رہے گا۔ میں نے سوچا کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آخرت کے بارے میں کچھ طلب کر لوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کافی دیر خاموش رہے، پھر مجھ سے فرمایا: ٹھیک ہے میں یہ کام کروں گا،لیکن تم بکثرت سجدے کرکے میری مدد کرو۔
Haidth Number: 11697
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۹۷) تخریج: حدیث حسن اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۴۵۷۶ (انظر: ۱۶۵۷۹)

Wazahat

فوائد:…آپ غور کریں کہ سیدنا ربیعہ کتنی دوررسی اور دور اندیشی سے کام لیا کہ دنیا میں گزارہ کر لینے کو ترجیح دی اور آخرت میں جہنم سے بچنے کو اپنا مقصود قرار دیا، آگے سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ان کو صرف اپنی سفارش پر نہیں چھوڑا، بلکہ کثرت سے سجدے کرنے کی تعلیم دی۔