Blog
Books
Search Hadith

سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۶۹۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِشْتَدَّ الْأَمْرُ یَوْمَ الْخَنْدَقِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلاَ رَجُلٍ یَأْتِیْنَا بِخَبَرِ بَنِیْ قُرَیْظَۃَ؟)) فَانْطَلَقَ الزُّبَیْرُ فَجَائَ بِخَبْرِھِمْ ثُمَّ اشْتَدَّ الْاَمْرُ اَیْضًا، فَذَکَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ حَوَارِیًّا وَإِنَّ الزُّبَیْرَ حَوَارِیَّ۔)) (مسند احمد: ۱۴۴۲۸)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ خندق کے دن جب حالات سنگین ہو گئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی ہے جو جا کر بنو قریظہ کی خبر لے کر آئے۔ یہ سن کر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ گئے اور ان کے احوال معلوم کرکے آئے، جب پھر معاملہ سخت ہوا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی طرح تین مرتبہ فرمایاکہ کون ہے جو بنو قریظہ کے احوال معلوم کرکے آئے۔ ہر بار سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھ کر گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیرہے۔
Haidth Number: 11699
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۶۹۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۸۴۷، ۲۹۹۷،ومسلم: ۲۴۱۵ (انظر: ۱۴۳۷۵)

Wazahat

فوائد:…خندق کا دن انتہائی خوف کا دن تھا اور تیز ہوا چل رہی تھی،لیکن سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حکم نبوی پر اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے سے بچنا نہیں چاہتے تھے۔ حواری سے مراد خاص اور مخلص مدد گار ہوتا ہے۔