Blog
Books
Search Hadith

اسلام اور ہجرت کا پہلے والے گناہوں کو مٹا دینے، دورِ جاہلیت کے اعمال کی وجہ سے مؤاخذہ ہونے اور مسلمان ہو جانے والے کافر کے پہلے والے عمل کے حکم کا بیان

۔ (۱۱۸)۔عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ؓ قَالَ: أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذَا أَحْسَنْتُ فِی الْاِسْلَامِ أُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ؟ قَالَ: ((إِذَا أَحْسَنْتَ فِی الْاِسْلَامِ لَمْ تُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلْتَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَ إِذَا أَسَأْتَ فِی الْاِسْلَامِ أُخِذْتَ بِالْأَوَّلِ وَالآخِرِ۔)) (مسند أحمد: ۳۵۹۶)

سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں (اسلام قبول کر کے)اس دین میں نیکیاں کرتا رہوں تو کیا جاہلیت والی میری برائیوں کی وجہ سے میرا محاسبہ ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو بظاہر اور بباطن اسلام قبول کرے گا تو جاہلیت میں جو کچھ کیا ہو گا، اس کی بنا پر تیرا مؤاخذہ نہیں ہو گا، لیکن اگرتو بظاہر اسلام قبول کرے گا، نہ کہ بباطن تو اگلی پچھلی یعنی ہر برائی پر مؤاخذہ کیا جائے گا۔
Haidth Number: 118
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۹۲۱، ومسلم: ۱۲۰ (انظر: ۳۵۹۶)

Wazahat

امام نووی نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے کہا: اس کے بارے میں محققین کی جماعت نے جو بات کہی ہے، وہی صحیح ہے کہ احسان سے مراد بظاہر اور بباطن اسلام قبول کرنا ہے، یعنی جب کوئی حقیقی مسلمان بن جاتا ہے، تو اس کی حالت ِ کفر میں کی ہوئی برائیاں معاف ہو جاتی ہیں۔ قرآن و حدیث اور اجماع امت اسی حقیقت پر دلالت کرتے ہیں۔ اور وَاِذَا اَسَاْتَ سے مراد یہ ہے کہ دل سے اسلام میں داخل نہ ہوا جائے، یہ دراصل منافق ہوتا ہے، جو اپنے کفر پر برقرار رہنے والا ہوتا ہے، ایسے شخص کی اظہارِ اسلام سے پہلے والی اور بعد والی، دونوں حالتوں کی برائیوں پر اس کا مؤاخذہ ہوتا ہے، کیونکہ در حقیقت اس کے کفرکی حالت ہی جاری رہتی ہے۔ (شرح مسلم للنووی: ۲/ ۱۳۶)