Blog
Books
Search Hadith

نمازِ فجر کے وقت اور اس نماز کو اندھیرے میں یا روشنی میں پڑھنے کا بیان

۔ (۱۱۷۹)۔ عَنْ أَبِی الرَّبِیْعِ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِیْ جَنَازَۃٍ فَسَمِعَ صَوْتَ اِنْسَانٍ یَصِیْحُ فَبَعَثَ اِلَیْہِ فَأَسْکَتَہُ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ! لِمَ أَسْکَتَّہُ؟ قَالَ: اِنَّہُ یَتَأَذَّی بِہِ الْمَیِّتُ حَتَّی یُدْخَلَ قَبْرَہُ، فَقُلْتُ لَہُ: اِنِّیْ أُصَلِّیْ مَعَکَ الصُّبْحَ، ثُمَّ اَلْتَفِتُ فَلَا أَرٰی وَجْہَ جَلِیْسِیْ، ثُمَّ أَحْیَانًا تُسْفِرُ؟ قَالَ: کَذَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَحْبَبْتُ أَنْ أُصَلِّیَہَا کَمَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْہَا۔ (مسند أحمد: ۶۱۹۵)

ابو ربیع کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے، جب انھوں نے ایک آدمی کے چیخنے کی آواز سنی تو انھوں نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور اس کو خاموش کروا دیا، میں نے کہا: اے عبدالرحمن! آپ نے اس کو کیوں خاموش کرا دیا ہے؟ انھوں نے کہا: اس طرح رونے سے میت کو قبر میں داخل ہونے تک تکلیف ہوتی ہے، پھر میں نے کہا: میں تمہارے ساتھ نمازِ فجر پڑھتا ہو اور جب میں اس نماز سے فارغ ہوتا ہوں اور (اندھیرے کی وجہ سے) اپنے ساتھ بیٹھنے والے کا چہرہ نہیں دیکھ سکتا، لیکن کبھی ایسے ہوتا ہے کہ تم روشنی کر دیتے ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے اسی طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا ہے اور میں پسند کرتا ہوں کہ اِ س نماز کو اسی طرح پڑھوں، جیسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
Haidth Number: 1179
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۹) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابوشعبۃ الطحان متروک، وابو الربیع مجھول (انظر: ۶۱۹۵)

Wazahat

Not Available