Blog
Books
Search Hadith

سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۷۰۲)۔ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ جُرْمُوزٍ عَلٰی عَلِیّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالُوْا: اِبْنُ جَرْمُوْزٍ یَسْتَأْذِنُ قَالَ: ائْذَنُوْا لَہُ لِیَدْخُلْ قَاتِلُ الزُّبَیْرِ النَّارَ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ، فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ الْمُتَقَدِّمَ۔ (مسند احمد: ۶۸۰)

زر بن جیش سے روایت ہے کہ ابن جرموز نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں آنے کی اجازت طلب کی، انھوں نے دریافت کیا: کون ہے ؟ لوگوںنے بتلایا کہ ابن جرموز آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اسے آنے دو، زبیر کا قاتل ضرور بالضرور جہنم رسید ہوگا۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کہتے سنا، پھر سابق حدیث کی طرح کی حدیث بیان کی۔
Haidth Number: 11702
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۰۲) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد:…جنگ جمل میں سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مخالف تھے، جب ان دونوں کی ملاقات ہوئی تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ حدیثیاد کرائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اے زبیر!)خبردار! تو علی کی مخالفت میں نکلے گا اور تو اس سے لڑے گا، جبکہ تو ظالم ہو گا۔ یہ سن کر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لڑائی سے رک گئے اور وہاں سے واپس پلٹ گئے، عمرو بن جرموز نے وادیٔ سباع میں ان کو پا لیا اور دھوکے سے قتل کر دیا، پھر ان کی تلوار اور سر لے کر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پہنچا، اس سے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بہت غم اور رنج ہوا تھا اور انھوں نے اس کو جہنم کی خوشخبری سنائی تھی۔