Blog
Books
Search Hadith

اوس کے رئیس سیدنا سعد بن معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۷۳۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا إِلٰی سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ حِینَ تُوُفِّیَ، قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی عَلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَوُضِعَ فِی قَبْرِہِ وَسُوِّیَ عَلَیْہِ سَبَّحَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَبَّحْنَا طَوِیلًا، ثُمَّ کَبَّرَ فَکَبَّرْنَا، فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! لِمَ سَبَّحْتَ؟ ثُمَّ کَبَّرْتَ، قَالَ: ((لَقَدْ تَضَایَقَ عَلٰی ہٰذَا الْعَبْدِ الصَّالِحِ قَبْرُہُ حَتّٰی فَرَّجَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۹۳۴)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی وفات کے موقع پران کی طرف گئے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور ان کو قبر میں رکھا گیا اور ان پر مٹی برابر کر دی گئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کی تسبیح کی اور ہم نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کافی دیر تک اللہ کی تسبیح بیان کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم بھی آپ کے ساتھ اللہ اکبر کہتے رہے۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کے سبحان اللہ اور اللہ اکبر کہنے کی کیا وجہ تھی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس صالح بندے پر اس کی قبر تنگ ہوگئی تھییہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے قبر فراخ کر دی۔
Haidth Number: 11734
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۳۴) تخریج: اسنادہ حسن، اخرجہ الطبرانی: ۵۳۴۶ (انظر: ۱۴۸۷۳)

Wazahat

فوائد:…سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر قبر کا تنگ ہونا اور پھر کشادہ ہو جانا، اس کی وجہ کے لیے ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۳۳۲۹)والا باب۔