Blog
Books
Search Hadith

سیدنا سلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ان کا واقعہ اور ان کے قبول اسلام کا از اول تا آخر مکمل اور مفصل واقعہ

۔ (۱۱۷۴۵)۔ وَعَنْ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَائَ سَلْمَانُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ بِمَائِدَۃٍ عَلَیْہَا رُطَبٌ، فَوَضَعَہَا بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَا ہٰذَا؟ یَا سَلْمَانُ!۔)) قَالَ: صَدَقَۃٌ عَلَیْکَ وَعَلٰی أَصْحَابِکَ، قَالَ: ((ارْفَعْہَا فَإِنَّا لَا نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ۔)) فَرَفَعَہَا فَجَائَ مِنَ الْغَدِ بِمِثْلِہِ فَوَضَعَہُ بَیْنَ یَدَیْہِ یَحْمِلُہُ، فَقَالَ: ((مَا ہٰذَا؟ یَا سَلْمَانُ!۔)) فَقَالَ: ہَدِیَّۃٌ لَکَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأَصْحَابِہِ: ((ابْسُطُوْا۔)) فَنَظَرَ إِلَی الْخَاتَمِ الَّذِی عَلٰی ظَہْرِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَآمَنَ بِہِ، وَکَانَ لِلْیَہُوَدِ، فَاشْتَرَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِکَذَا وَکَذَا دِرْہَمًا وَعَلٰی أَنْ یَغْرِسَ نَخْلًا، فَیَعْمَلَ سَلْمَانُ فِیہَا حَتّٰی یَطْعَمَ، قَالَ: فَغَرَسَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّخْلَ إِلَّا نَخْلَۃً وَاحِدَۃً غَرَسَہَا عُمَرُ، فَحَمَلَتِ النَّخْلُ مِنْ عَامِہَا وَلَمْ تَحْمِلِ النَّخْلَۃُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَا شَأْنُ ہٰذِہِ؟)) قَالَ عُمَرُ: أَنَا غَرَسْتُہَا، یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: فَنَزَعَہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ غَرَسَہَا فَحَمَلَتْ مِنْ عَامِہَا۔ (مسند احمد: ۲۳۳۸۵)

سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو سیدنا سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک دسترخوان لیے، جس میں کھجوریں تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آکر وہ دستر خوان رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے رکھ دیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: سلمان! یہ کیا ہے؟ انہوںنے کہا: یہ آپ کے لیے اور آپ کے صحابہ کے لیے صدقہ ہے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اٹھا لو، ہم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔ چنانچہ انہوںنے اسے اٹھا لیا۔ وہ دوسرے دن بھی حسب سابق آئے اور انہوںنے کھانا لا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے رکھ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: سلمان! یہ کیا ہے؟ انہوںنے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کے لیے تحفہ ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ سے فرمایا: اپنے ہاتھ بڑھائو۔ سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت پر مہر بھی ملاحظہ کی اور یہ سب کچھ دیکھ کر وہ ایمان لے آئے۔ سیدنا سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان دنوں یہود کے غلام تھے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو کچھ درہم اور کھجور کے پودے کاشت کرنے کے عوض خرید لیا۔ شرط یہ تھی کہ ان درختوں کے ثمر آور ہونے تک سیدنا سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہاں باغ میں کام کریں گے، کھجور کے تمام پودے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھوں سے خود لگائے، صرف ایک پودا سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لگایا، تمام پودے اسی سال ثمر آور ہوگئے، کھجور کے صرف ایکپودے پر پھل نہ آیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے کیا ہوا؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ٰنے بتلایا: اے اللہ کے رسول! یہ پودا میں نے لگایا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اکھیڑ کر دوبارہ گاڑھ دیا تو وہ بھی اسی سال پھل دار ہوگیا۔
Haidth Number: 11745
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۴۵) تخریج: اسنادہ قوی، اخرجہ مطولا ومختصرا ابن ابی شیبۃ: ۶/ ۵۵۱، والبزار: ۲۷۲۶، والطبرانی فی الکبیر : ۶۰۷۰ (انظر: ۲۲۹۹۷)

Wazahat

Not Available