Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۷۵۸)۔ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِی عُبَادَۃُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِیہِ الْوَلِیدِ، عَنْ جَدِّہِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ، وَکَانَ أَحَدَ النُّقَبَائِ قَالَ: بَایَعْنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْعَۃَ الْحَرْبِ، وَکَانَ عُبَادَۃُ مِنَ الَاثْنَیْ عَشَرَ الَّذِینَ بَایَعُوْا فِی الْعَقَبَۃِ الْأُولٰی عَلٰی بَیْعَۃِ النِّسَائِ فِی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ، فِی عُسْرِنَا وَیُسْرِنَا، وَمَنْشَطِنَا وَمَکْرَہِنَا، وَلَا نُنَازِعُ فِی الْأَمْرِ أَہْلَہُ، وَأَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ حَیْثُمَا کُنَّا لَا نَخَافُ فِی اللّٰہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۰۷۶)

سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، یہ صحابی ان افراد میں سے تھے جن کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیعت عقبہ اولیٰ میں مدینہ منورہ میں لوگوں پر نقیب (اور نگران) مقرر فرمایا تھا، ان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے بیعت عقبہ اولیٰ کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر لڑائی کی بیعت کی تھی کہ ہمیں اگر اسلام اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دفاع کے لیے کسی سے جنگ بھی کرنا پڑی تو ہم اس سے دریغ نہیں کریںگے اور سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان بارہ نقباء میں سے تھے، جنہوںنے بیعت عقبہ اولیٰ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر موافق اور ناموافق حالات میں پسندیدہ و ناپسندیدہ احوال میںیعنیہر حال میں آپ کا حکم سننے اور ماننے کی بیعت کی اور اس امر کا اقرار کیا کہ ہم حکومت و اقتدار کے بارے میںاہل اقتدار سے مقابلہ نہیں کریں گے اور ہم جہاں بھی ہوں گے ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا کئے بغیر حق کہیں گے۔ نیز ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر عورتوں والے امور کی طرح بیعت کی تھی۔ (ان امور کا ذکر سورۂ ممتحنہ میں ہے)۔
Haidth Number: 11758
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۵۸)۔ تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۱۹۹، ۷۲۰۰،ومسلم: ۳/ ۱۴۱۷(انظر: ۲۲۷۰۰)

Wazahat

فوائد:… عورتوں والے امور سے مراد وہ امور ہیں، جن کا ذکر درج ذیل آیت میں ہے: { ٰٓیاَیُّھَا النَّبِیُّ اِذَا جَآئَ کَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰٓی اَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَھُنَّ وَلَا یَاْتِیْنَ بِبُھْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْھِنَّ وَاَرْجُلِھِنَّ وَلَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوْفٍ} (سورۂ ممتحنہ: ۱۲) یعنی: اے نبی! جب اہل ایمان خواتین آپ کے پاس آئیں تو وہ ان باتوں کی بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی، چوری نہیں کریں گی، زنا نہیں کریں گی، اپنی اولادوں کو قتل نہیں کریں گی اور کسی پر بہتان طرازی نہیں کریں گی اور کسی معروف کام میں آپ کی حکم عدولی نہیں کریں گی۔ اس آیت میں تو خواتین کا ذکر ہے، لیکن مرد بھی ان امور پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کرتے تھے۔