Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۷۶۱)۔ وَعَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیْدِ بْنِ عُبَادَۃَ، حَدَّثَنِی أَبِیْ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی عُبَادَۃَ وَہُوَ مَرِیضٌ أَتَخَایَلُ فِیہِ الْمَوْتَ، فَقُلْتُ: یَا أَبَتَاہُ أَوْصِنِی وَاجْتَہِدْ لِی؟ فَقَالَ: أَجْلِسُونِی، قَالَ: یَا بُنَیَّ إِنَّکَ لَنْ تَطْعَمَ طَعْمَ الْإِیمَانِ، وَلَنْ تَبْلُغَ حَقَّ حَقِیقَۃِ الْعِلْمِ بِاللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی حَتّٰی تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ، قَالَ: قُلْتُ: یَا أَبَتَاہُ فَکَیْفَ لِی أَنْ أَعْلَمَ مَا خَیْرُ الْقَدَرِ وَشَرُّہُ؟ قَالَ: تَعْلَمُ أَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ، وَمَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ، یَا بُنَیَّ! إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی الْقَلَمُ، ثُمَّ قَالَ: اکْتُبْ، فَجَرٰی فِی تِلْکَ السَّاعَۃِ بِمَا ہُوَ کَائِنٌ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) یَا بُنَیَّ! إِنْ مِتَّ وَلَسْتَ عَلٰی ذَلِکَ دَخَلْتَ النَّارَ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ مَا اَکْتُبُ قَالَ: فَاکْتُبْ مَا یَکُوْنُ وَمَا ہُوَ کَائِنٌ اِلٰی اَنْ تَقُوْمَ السَّاعَۃُ۔ (مسند احمد: ۲۳۰۸۱)

ولید بن عبادہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گیا، جبکہ وہ مریض تھے اور موت کی کش مکش میںمبتلا تھے، میں نے ان سے گزارش کی کہ اے ابا جان! مجھے کوئی اچھی سی وصیت ہی کر دیں۔ انھوں نے کہا: مجھے بٹھائو۔ پھر کہا: بیٹا! تم اس وقت تک ایمان کا ذائقہ نہیں چکھ سکتے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان کی اصل حقیقت تک پہنچ سکتے ہو، جب تک کہ تم ہر اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہیں لاؤ گے۔ میں نے عرض: ابا جان!اچھی اور بری تقدیر کا علم مجھے کیسے ہوگا؟ انھوں نے کہا: تم اس بات کا یقین رکھو کہ جو چیز تمہیں نہیں ملی، وہ تمہیں کسی بھی صورت مل نہیں سکتی تھی اور تمہیں جو کچھ مل گیا ہے وہ تم سے چھوٹ نہیں سکتا تھا، بیٹے! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا، اس کے بعد اس سے فرمایا کہ لکھ، چنانچہ وہ قلم اسی وقت لکھنے لگا اور اس نے قیامت تک ہونے والے ہر امر کو لکھ دیا۔ بیٹے! اگر تمہیں اس حال میں موت آئی کہ تمہارا یہ ایمان نہ ہوا تو تم جہنم میں جائو گے۔ دوسری روایت کے الفاظ یوں ہیں: قلم نے عرض کیا: میں کیا لکھو؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: قیامت کے بپا ہونے تک جو کچھ بھی ہونے والا ہے ہر امر کو لکھ دے۔
Haidth Number: 11761
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۶۱) تخریج:حدیث صحیح، اخرجہ ابوداود: ۴۷۰۰،والترمذی: ۲۱۵۵(انظر: ۲۲۷۰۵)

Wazahat

فوائد:… کتاب کے شروع میں تقدیر کے احکام و مسائل بیان ہو چکے ہیں۔