Blog
Books
Search Hadith

ذوالبجادین سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۷۷۹)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ الْأَدْرَعِ قَالَ کُنْتُ أَحْرُسُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ، فَخَرَجَ لِبَعْضِ حَاجَتِہِ قَالَ: فَرَآنِی فَأَخَذَ بِیَدِی، فَانْطَلَقْنَا فَمَرَرْنَا عَلٰی رَجُلٍ یُصَلِّی یَجْہَرُ بِالْقُرْآنِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((عَسٰی أَنْ یَکُونَ مُرَائِیًا۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! یُصَلِّی یَجْہَرُ بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَرَفَضَ یَدِی۔ ثُمَّ قَالَ: (إِنَّکُمْ لَنْ تَنَالُوْا ہٰذَا الْأَمْرَ بِالْمُغَالَبَۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ وَأَنَا أَحْرُسُہُ لِبَعْضِ حَاجَتِہِ فَأَخَذَ بِیَدِی فَمَرَرْنَا عَلٰی رَجُلٍ یُصَلِّی بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَقُلْتُ: عَسَی أَنْ یَکُونَ مُرَائِیًا فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((کَلَّا إِنَّہُ أَوَّابٌ۔)) قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا ہُوَ عَبْدُ اللّٰہِ ذُو الْبِجَادَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۸۰)

سیدنا ابن الادرع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک رات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پہرہ دے رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کام کی غرض سے باہر تشریف لائے، آپ نے مجھے دیکھاتو میرا ہاتھ تھام لیا، ہم چلتے چلتے ایک آدمی کے پاس سے گزرے وہ جہراً قرأت کرتے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے کہ یہ کوئی دکھلاوا کرنے والا ہو۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو جہراًتلاوت کرتے ہوئے نماز ادا کر رہا ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ جھٹک دیا اور پھر فرمایا: تم کوشش کرکے بھی اس مقام تک نہیں پہنچ سکتے۔ ابن الادرع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ پھر میں رات کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پہرہ دے رہا تھا کہ آپ کسی کام کی غرض سے باہر تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ تھام لیا، ہم چلتے چلتے ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو جہراً تلاوت کرتے ہوئے نمازا دا کررہا تھا۔ میں نے کہا: ہو سکتا ہے کہ یہ دکھلاوا کرنے والا ہو۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گز نہیں،یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف بہت زیادہ رجوع کرنے والا شخص ہے۔ میں نے دیکھا تو وہ سیدنا عبداللہ ذوالبجا دین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔
Haidth Number: 11779
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۷۹) تخریج: اسنادہ ضعیف، تفرد بہ ھشام بن سعد، وھو ضعیف (انظر: ۱۸۹۷۱)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا لقب ذوالبجادین تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوںنے اسلام قبول کیا تو ان کے والد نے ان کے سارے کپڑے اتروا کر انہیں برہنہ کر دیا،یہ اسی طرح والدہ کے پاس پہنچے ۔تو اس نے ان کو ایک بڑا کپڑا دیا اس کے دو حصے کرکے انہوںنے ایک تو بطور تہبند اور دوسرے کو جسم کے اوپر والے حصہ پر اوڑھ لیا۔ اس لیے ان کا لقب ذوالبجادین پڑ گیا۔ بِجَاد کے لفظی معانی دھاری دار چادر کے ہیں۔ زیادہ مشہور روایتیہ ہے کہ یہیتیم تھے اور ان کے چچا نے ان کی پرورش کی۔ جب یہ مسلمان ہوئے تو چچا نے ان سے ہر چیز چھین لی حتی کہ جسم کے کپرے بھی اتروا لیے۔ [الاصابۃ: ۲/ ۳۳۸] (عبداللہ رفیق)