Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۷۸۹)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ فِیْ بَیْتِ مَیْمُوْنَۃَ، فَوَضَعْتُ لَہٗ وَضُوْئً مِنَ اللَّیْلِ، قَالَ: فَقَالَتْ مَیْمُوْنَۃُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَضَعَ لَکَ ھٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ فَقِّہْہٗ فِی الدِّیْنِ وَعَلِّمْہُ الْتَأْوِیْلَ۔)) (مسند احمد: ۳۰۳۲)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ام المومنین سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر تھے،میں نے آپ کے لیے رات کو وضو کرنے کے لیے پانی رکھا۔ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آپ کو بتلایا کہ اے اللہ کے رسول! آپ کے لیےیہ پانی عبداللہ بن عباس نے رکھا ہے۔ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے حق میں یوں دعا فرمائی: یا اللہ! اسے دین میں گہری سمجھ اور قرآن کی تفسیر کا علم عطا فرما۔
Haidth Number: 11789
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۷۸۹) تخریج: اخرجہ البخاری: ۷۵، ۱۴۳، ۳۷۵۶، ومسلم: ۲۴۷۷(انظر: ۳۰۳۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کے ایک طریق کے الفاظ میں درج ذیل تفصیل ہے: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہٗسَکَبَلِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَضُوْئً عِنْدَ خَالَتِہٖمَیْمُوْنَۃَ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ: ((مَنْ وَضَعَ لِیْ وَضُوْئِیْ؟)) قَالَتْ: اِبْنُ أُخْتِیْیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ! فَقِّھْہُ فِیْ الدِّیْنِ وَعَلِّمْہُ التَّاوِیْلَ۔)) سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (ایک برتن میں) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے وضو کا پانی بھر کر رکھا، جبکہ آپ میری خالہ میمونہ کے گھر تھے۔ جب آپ (بیت الخلاء سے) باہر تشریف لائے تو پوچھا: وضو کے لیے پانی کس نے رکھا ہے؟ خالہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے بھانجے نے رکھا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس کو دین میں فقاہت عطا فرما اور تفسیرِ(قرآن) سکھا دے۔ جب سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ خدمت کرنا چاہی تو ان کے سامنے تین امور تھے: (۱)وہ بیت الخلا میں پانی پہنچائیںیا (۲) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب دروازے پر رکھ دیں، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے آسانی کے ساتھ لے لیںیا (۳) کچھ بھی نہ کریں۔ غور و فکر کیا جائے تو دوسرا فیصلہ زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے، جسے سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عملاً اپنایا،یہ ان کی ذہانت و ذکاوت پر دلالت کرتا ہے۔ اسی مناسبت سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے بیش قیمت دعا کی ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس بن عبد المطلب بن ہاشم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچازاد تھے، ہجرت سے تین برس پہلے پیدا ہوئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے فہم قرآن اور فقہ کی دعا کی اور یہ اس دعا کے مطابق علم، فقہ، فہم اور دین میں حبر الامہ کہلوائے، یہ زیادہ احادیث بیان کرنے والے صحابۂ کرام میں سے ہیں، عبادلہ اور فقہائے صحابہ میں سے ایک ہیں،یہ طائف میں (۶۸) سن ہجری میں فوت ہوئے۔