Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے فتاوی کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۰۸)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ: أَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ؟ قَالَ: تُجْزِئُکَ قِرَائَۃُ الْإِمَامِ، قُلْتُ: رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ أُطِیلُ فِیہِمَا الْقِرَائَۃَ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی صَلَاۃَ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّمَا سَأَلْتُکَ عَنْ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ، قَالَ: إِنَّکَ لَضَخْمٌ أَلَسْتَ تَرَانِی أَبْتَدِئُ الْحَدِیثَ، کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی صَلَاۃَ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی فَإِذَ خَشِیَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِرَکْعَۃٍ، ثُمَّ یَضَعُ رَأْسَہُ فَإِنْ شِئْتَ قُلْتَ نَامَ، وَإِنْ شِئْتَ قُلْتَ لَمْ یَنَمْ، ثُمَّ یَقُومُ إِلَیْہِمَا وَالْأَذَانُ فِی أُذُنَیْہِ فَأَیُّ طُولٍ یَکُونُ، ثُمَّ قُلْتُ: رَجُلٌ أَوْصٰی بِمَالٍ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ أَیُنْفَقُ مِنْہُ فِی الْحَجِّ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّکُمْ لَوْ فَعَلْتُمْ کَانَ مِنْ سَبِیلِ اللّٰہِ، قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ تَفُوتُہُ رَکْعَۃٌ مَعَ الْإِمَامِ فَسَلَّمَ الْإِمَامُ أَیَقُومُ إِلٰی قَضَائِہَا قَبْلَ أَنْ یَقُومَ الْإِمَامُ؟ قَالَ: کَانَ الْإِمَامُ إِذَا سَلَّمَ قَامَ، قُلْتُ: الرَّجُلُ یَأْخُذُ بِالدَّیْنِ أَکْثَرَ مِنْ مَالِہِ، قَالَ: لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عِنْدَ اسْتِہِ عَلٰی قَدْرِ غَدْرَتِہ۔ (مسند احمد: ۵۰۹۶)

انس بن سیرین سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: میں امام کے پیچھے قرأت کر لیا کروں؟ انہوںنے کہا: امام کی قرأت تمہارے لیے کافی ہے۔ میں نے کہا: میں فجر کی دو سنتوں میں قرأت طویل کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو دو دو رکعت ادا کیا کرتے تھے۔ میں نے کہا: میں نے تو آپ سے فجر کی دو رکعتوں کے متعلق دریافت کیا ہے؟ انہوںنے کہا: تم تو موٹی عقل کے آدمی ہو، تم دیکھتے نہیں کہ میں نے بات شروع ہی کی ہے، یعنی پوری بات تو سنو۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو دو دو رکعت ادا کیا کرتے تھے، جب صبح ہونے کا اندیشہ ہوتا تو ایک و تر ادا کر لیتے، اس کے بعد لیٹ جاتے۔ تم یوں بھی کہہ سکتے ہو کہ سو جاتے اور اگر چاہو تو کہہ سکتے ہو کہ سوتے نہیں تھے۔ پھر اذان ہوتے ہی اٹھ کر یہ دو رکعت ادا کرتے، تو ان میں طوالت کہاں سے آگئی؟ اس کے بعد میں نے پوچھا: کوئی شخص اللہ کی راہ میں اپنے مال کی وصیت کرے تو کیا وہ اس مال میں سے حج کے اخراجات بھی ادا کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: اگر تم ایسا کرو تو یہ بھی اللہ کی راہ میں ہی شمار ہوگا۔ میں نے پوچھا: ایک شخص کی امام کے ساتھ ایک رکعت رہ جائے، امام کے سلام پھیرنے کے بعد آیا وہ امام کے اٹھنے سے پہلے فوت شدہ رکعت کو قضا کرنے کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے؟ انھوں نے کہا: جب امام سلام پھیر لے تو تب مقتدی کھڑا ہو گا۔ میں نے پوچھا: کوئی شخص قرض کے عوض میں اپنے اصل مال سے زائد وصول کرے تو اس کا شرعاً کیا حکم ہے؟ انھوں نے کہا: قیامت کے دن ہر دھوکہ باز کے لیے اس کی سرین کے قریب اس کے دھوکے کے بقدر جھنڈا نصب کیا جائے گا۔
Haidth Number: 11808
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۰۸) تخریج: اسنادہ صحیح (انظر: ۵۰۹۶)

Wazahat

Not Available