Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے فتاوی کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۱۰)۔ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَہْلِ نَجْرَانَ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، قُلْتُ: إِنَّمَا أَسْأَلُکَ عَنْ شَیْئَیْنِ عَنِ السَّلَمِ فِی النَّخْلِ وَعَنِ الزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ، فَقَالَ: أُتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِرَجُلٍ نَشْوَانَ (وَفِیْ لَفْظٍ: سَکْرَانَ) قَدْ شَرِبَ زَبِیبًا وَتَمْرًا، قَالَ: فَجَلَدَہُ الْحَدَّ وَنَہٰی أَنْ یُخْلَطَا، قَالَ: وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِی نَخْلِ رَجُلٍ فَلَمْ یَحْمِلْ نَخْلُہُ، قَالَ: فَأَتَاہُ یَطْلُبُہُ (فِیْ لَفْظٍ: فَاَرَادَ اَنْ یَاْخُذَ دَرَاھِمَہٗ) قَالَ: فَأَبٰی أَنْ یُعْطِیَہُ، قَالَ: فَأَتَیَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَحَمَلَتْ نَخْلُکَ۔))قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَبِمَ تَأْکُلُ مَالَہُ؟)) قَالَ: فَأَمَرَہُ فَرَدَّ عَلَیْہِ وَنَہٰی عَنِ السَّلَمِ فِی النَّخْلِ حَتّٰی یَبْدُوَ صَلَاحُہُ۔ (مسند احمد: ۵۱۲۹)

ابو اسحاق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اہل نجرا ن کے ایک آدمی سے سنا اس نے کہا کہ میں نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ میں آپ سے دو مسائل کے بارے میں دریافت کرنا چاہتا ہوں، ایک تو کھجوروں کی بیع سلم کے بارے میں (کہ کوئی شخص فصل تیار ہونے سے پہلے کھجور کے مالک سے بھائو وغیرہ طے کرکے کھجوروں کی بیع کر لے، کیایہ جائز ہے؟) اور دوسرا سوال منقّی اور کھجور کے متعلق ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک آدمی کو پیش کیا گیا جو نشہ کی حالت میںتھا، اس نے منقّی اور کھجور کا تیار شدہ نبیذپیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر حد جاری کر دی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرما دیا، ( کیونکہ ان دونوں کے اختلاط سے تیار کر دہ نبیذ بہت جلد نشہ آور ہو جاتا ہے) اور ایک آدمی نے دوسرے سے کھجوروں کی بیع سلم کی تھی، اتفاق سے کھجوروں کے درخت ثمر آور نہ ہوئے، ان کا مالک اس شخص سے اپنی طے شدہ رقم لینے آیا تو دوسرے نے ادائیگی سے انکار کیا۔ وہ دونوں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالک سے دریافت فرمایا: کیا تمہارے کھجوروں کے درخت ثمر آور ہوئے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم کس بنیاد پر اس کامال کھاتے ہو۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع سلم سے اس وقت تک1 منع فرما دیا، جب تک پھل کی صلاحیت نمایاں نہ ہو جائے۔
Haidth Number: 11810
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۱۰) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ النجرانی الذی روی عنہ ابوا سحاق السبیعی (انظر: ۵۱۲۹)

Wazahat

فوائد:… یہ تمام فقہی احکام و مسائل ہیں اور متعلقہ ابواب میں گزر چکے ہیں۔