Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۱۷)۔ (وَعَنْہٗ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) قَالَ: لَیْسَ أَحَدٌ أَکْثَرَ حَدِیْثًا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنِّیْ اِلَّا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو، فَأَنَّہُ کَانَ یَکْتُبُ وَکُنْتُ لَا اَکْتُبُ۔ (مسند احمد: ۷۳۸۳)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سوا کوئی آدمی احادیث کا علم مجھ سے زیادہ نہیں رکھتا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ احادیث کو لکھ لیتے تھے اور میں نہیں لکھتا تھا۔
Haidth Number: 11817
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۱۷) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… ان دو احادیث سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بہ نسبت سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو زیادہ احادیثیاد تھیں، جبکہ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی احادیث کی تعداد (۵۳۷۴) ہے اور یہ تعداد سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی احادیث سے کئی گناہ زیادہ ہے، اس کی وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں: ۱۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تعلیم کی بہ نسبت عبادت میں زیادہ مشغول رہتے تھے۔ ۲۔ فتوحات کے بعد زیادہ تر مصر یا طائف ان کا مسکن رہا، جبکہ اس وقت طلبہ کا رجحان ان علاقوں کی طرف نہیں تھا۔ ۳۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا کی خصوصیت بھی حاصل تھی۔ ۴۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو شام میں اہل کتاب کی کئی کتب مل گئی تھیں، وہ ان کا مطالعہ بھی کرتے تھے اور ان سے بیان بھی کرتے تھے، اس لیے تابعین نے ان سے روایات لینے سے اجتناب کیا۔ جبکہ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو تعلیم اور فتوے میں مشغول رہتے تھے، اسی وجہ سے آٹھ سو سے زائد تابعین نے ان سے علم حاصل کیا۔