Blog
Books
Search Hadith

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے والد سیدنا عبداللہ بن حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۲۰)۔ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ، قَالَ: لَمَّا قُتِلَ أَبِی، قَالَ: جَعَلْتُ أَکْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْہِہِ، قَالَ: فَجَعَلَ الْقَوْمُ یَنْہَوْنِی وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یَنْہَانِی، قَالَ: فَجَعَلَتْ عَمَّتِی فَاطِمَۃُ بِنْتُ عَمْرٍو تَبْکِی، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((أَتَبْکِینَ أَوْ لَا تَبْکِینَ مَا زَالَتْ الْمَلَائِکَۃُ تُظِلُّہُ بِأَجْنِحَتِہِمْ حَتّٰی رَفَعْتُمُوہُ۔)) قَالَ حَجَّاجٌ فِی حَدِیثِہِ: تُظَلِّلُہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۲۳۶)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:جب میرے والد کی شہادت ہوئی تو میں ان کے چہرے سے کپڑا ہٹانے لگا،لوگ مجھے ایسا کرنے سے روکنے لگے، لیکن رسول اللہ نہیں روکتے تھے، میری پھوپھی سیدہ فاطمہ بنت عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رونے لگیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو مت روؤ یا نہ روؤ، تم نے جب تک اس میت کو اٹھایا نہیں، فرشتوں نے اس پر سایہ کئے رکھا۔
Haidth Number: 11820
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۲۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۲۴۴،ومسلم: ۱۴۷۱(انظر: ۱۴۱۸۷)

Wazahat

فوائد:… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد یہ تھی کہ جب ان کو شہادت کے بعد یہ مقام مل چکا ہے تو رونے کا کیا فائدہ، کیونکہ آخرت میںکامیاب ہونا حقیقی خوشی ہے۔ سیدنا عبدا للہ بن حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انصاری خزرجی مشہور صحابی ہیں،یہ بھی بیعت عقبہ اور غزوہ ٔ بدر میں شریک ہوئے، بلکہ بیعت عقبہ کے نقباء میں سے ہیں، زندگی نے زیادہ ساتھ نہ دیا اور غزوۂ احد میں شہید ہو گئے اور مشرکوں نے ان کی میت کا مثلہ بھی کیا تھا۔