Blog
Books
Search Hadith

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے والد سیدنا عبداللہ بن حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۲۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی الْمُشْرِکِینَ لِیُقَاتِلَہُمْ، وَقَالَ لِی أَبِی عَبْدُ اللّٰہِ: یَا جَابِرُ لَا عَلَیْکَ أَنْ تَکُونَ فِی نَظَّارِی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ حَتّٰی تَعْلَمَ إِلٰی مَا یَصِیرُ أَمْرُنَا، فَإِنِّی وَاللّٰہِ لَوْلَا أَنِّی أَتْرُکُ بَنَاتٍ لِی بَعْدِی لَأَحْبَبْتُ أَنْ تُقْتَلَ بَیْنَ یَدَیَّ، قَالَ: فَبَیْنَمَا أَنَا فِی النَّظَّارِینَ إِذْ جَائَ تْ عَمَّتِی بِأَبِی وَخَالِی عَادِلَتَہُمَا عَلٰی نَاضِحٍ، فَدَخَلَتْ بِہِمَا الْمَدِینَۃَ لِتَدْفِنَہُمَا فِی مَقَابِرِنَا، إِذْ لَحِقَ رَجُلٌ یُنَادِی أَلَا إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَأْمُرُکُمْ أَنْ تَرْجِعُوْا بِالْقَتْلٰی فَتَدْفِنُوہَا فِی مَصَارِعِہَا حَیْثُ قُتِلَتْ، فَرَجَعْنَا بِہِمَا فَدَفَنَّاہُمَا حَیْثُ قُتِلَا، فَبَیْنَمَا أَنَا فِی خِلَافَۃِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ إِذْ جَائَنِی رَجُلٌ فَقَالَ: یَا جَابِرُ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ لَقَدْ أَثَارَ أَبَاکَ عَمَلُ مُعَاوِیَۃَ فَبَدَا فَخَرَجَ طَائِفَۃٌ مِنْہُ فَأَتَیْتُہُ فَوَجَدْتُہُ عَلَی النَّحْوِ الَّذِی دَفَنْتُہُ لَمْ یَتَغَیَّرْ إِلَّا مَا لَمْ یَدَعِ الْقَتْلُ أَوْ الْقَتِیلُ فَوَارَیْتُہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۳۵۵)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مشرکین سے قتال کرنے کی غرض سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، میرے والد عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں کہ تم اہل مدینہ کے ساتھ رہو اور اس جنگ کے انجام کو دیکھو۔ اللہ کی قسم! اگر میں اپنے بعد اپنی بیٹیوں کو نہ چھوڑ کر جا رہا ہوتا تو میں یہ پسند کرتا کہ تم میری نظروں کے سامنے شہید ہو جائو۔ اب میں مدینہ منورہ میں جنگ کے نتیجہ کی انتظار رہی میں تھا کہ میری پھوپھی میرے والد اور ماموں عمرو بن جموح کو اونٹ پر رکھے ہوئے آگئیں، میں انہیں لے کر مدینہ منورہ لے گیا تاکہ ان کو اپنے آبائی قبرستان میں دفن کروں، اتنے میں ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ خبر دار! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم شہداء کو واپس احد لے جا کر ان کے شہید ہونے کے مقامات پر ہی دفن کرو۔ چنانچہ ہم نے ان کو واپس لے جا کر ان کے مقام شہادت پر دفن کیا۔ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دور خلافت تھا کہ ایک آدمی نے آکر مجھ سے کہا: اے جابر بن عبداللہ! سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے اہل کاروں نے تمہارے باپ کی قبر کو کھول ڈالا ہے اور ان کی میت ظاہر ہو گئی ہے اور اس کا کچھ حصہ قبر سے باہر نکل آیا ہے۔ میں وہاں پہنچا تو دیکھا کہ میں نے ان کو جس حال میں دفن کیا تھا، وہ اسی طرح تھے، ان میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی، البتہ قتل والے زخم بدلے ہوئے تھے، چنانچہ میں نے ان کو دوبارہ دفن کردیا۔
Haidth Number: 11823
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۲۳) تخریج:اسنادہ صحیح، اخرجہ ابوداود: ۱۵۳۳(انظر: ۱۵۲۸۱)

Wazahat

فوائد:… واقدی نے ذکر کیا ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پانی کا چشمہ (نہر) گزارنی چاہی، پس انھوں نے اعلان کرایا کہ اس راستے میں کسی کے شہید کی کوئی قبر آتی ہو تو وہ آکر قبر اور اس میں مدفون میت کو سنبھال لے۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میںنے اپنے والد کو قبر میں اس طرح لیٹے پایا گویا کہ وہ سو رہے ہوں، قبر میں ان کے ہمسائے سیدنا عمرو بن جموح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہاتھ ان کے زخم پر تھا،جب اسے ہٹایا گیا تو اس سے خون پھوٹنے لگا اور ان کی قبروں سے کستوری کی مہک آرہی تھی،یہ ان کی تدفین سے چھپالیس سال بعد کا واقعہ ہے، یعنی چھیالیس برسوں میت میںنہ کوئی فرق آیا اور نہ مٹی نے ان پر اثر کیا۔