Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبداللہ بن مسعود المعروف ابن ام عبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۲۴)۔ ثَنَا جَرِیرٌ یَعْنِی ابْنَ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: أَرَأَیْتَ رَجُلًا مَاتَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُحِبُّہُ أَلَیْسَ رَجُلًا صَالِحًا؟ قَالَ: بَلٰی، قَالَ: قَدْ مَاتَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُحِبُّکَ وَقَدِ اسْتَعْمَلَکَ، فَقَالَ: قَدِ اسْتَعْمَلَنِی فَوَاللّٰہِ مَا أَدْرِی أَحُبًّا کَانَ لِی مِنْہُ أَوْ اسْتِعَانَۃً بِی، وَلٰکِنْ سَأُحَدِّثُکَ بِرَجُلَیْنِ مَاتَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُحِبُّہُمَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۹۶۰)

حسن بصری سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے، جس سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تا حیات محبت کرتے رہے ہوں، کیا وہ صالح آدمی نہیں ہوگا؟ انہوںنے کہا: کیوں نہیں، تو اس نے کہا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو اپناعامل بنا کر بھیجا ہوا تھا، سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: انہوں نے مجھے عامل تو بنایا تھا، اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ مجھ سے محبت کی وجہ سے یا میری مدد کرنے کے لیے مجھے عامل بنایا تھا، البتہ میں تمہیں بتلاتا ہوں کہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے تشریف لے گئے تو آپ دو آدمیوں سے محبت کرتے تھے، ایک سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور دوسرے سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ۔
Haidth Number: 11824
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۲۴) تخریج: منقطع، الحسن البصری لم یسمع من عمرو بن عاص، اخرجہ بنحوہ النسائی فی الکبری : ۹۲۷۴، والحاکم: ۳/ ۳۹۲ (انظر: ۱۷۸۰۷)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قبیلہ بنوہذیل کے فرد تھے، آغاز اسلام میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی پہلے دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے، اولأحبشہ کی طرف اور بعد میں مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی سعادت سے بہرہ مند ہوئے، غزوۂ بدر، احد، خندق، بیعت رضوان اور دیگر مواقع میں شریک رہے، اکثر و بیشتر وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گزارا کرتے، بڑے اور فقیہ صحابۂ کرام میں ان کا شمار ہوتا ہے، ایک قول کے مطابق (۳۲) سن ہجری میں ان کی وفات کو فہ میں اور دوسرے قول کے مطابق مدینہ منور ہ میں ہوئی، اس وقت ان کی عمر چونسٹھ پینسٹھ برس تھی۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قرآن کریم کے بہت بڑے عالم اور ماہر تھے، وہ خود اپنے بارے میں کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں قرآن کریم کی ہر ہر سورت کے متعلق جانتا ہوں کہ یہ کب اور کہاں نازل ہوئی، اگر مجھے پتہ چلے کہ کوئی آدمی مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کا علم رکھتا ہے اور وہاں اونٹ پہنچ سکتے ہوں تو میں اس آدمی کی طرف سفر کرکے اس سے علم حاصل کروں۔