Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبداللہ بن مسعود المعروف ابن ام عبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۲۵)۔ عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ: أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَتَاہُ بَیْنَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ، وَعَبْدُ اللّٰہِ یُصَلِّی فَافْتَتَحَ النِّسَائَ فَسَحَلَہَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا کَمَا أُنْزِلَ فَلْیَقْرَأْہُ عَلٰی قِرَائَ ۃِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ۔)) ثُمَّ تَقَدَّمَ یَسْأَلُ فَجَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((سَلْ تُعْطَہْ، سَلْ تُعْطَہْ، سَلْ تُعْطَہْ۔)) فَقَالَ فِیمَا سَأَلَ: اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ إِیمَانًا لَا یَرْتَدُّ، وَنَعِیمًا لَا یَنْفَدُ، وَمُرَافَقَۃَ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَعْلٰی جَنَّۃِ الْخُلْدِ، قَالَ: فَأَتٰی عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَبْدَ اللّٰہِ لِیُبَشِّرَہُ، فَوَجَدَ أَبَا بَکْرٍ رِضْوَانُ اللّٰہِ عَلَیْہِ قَدْ سَبَقَہُ فَقَالَ: إِنْ فَعَلْتَ لَقَدْ کُنْتَ سَبَّاقًا بِالْخَیْرِ۔ (مسند احمد: ۴۲۵۵)

سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ رات کو نماز ادا کر رہے تھے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لائے، انھوں نے سورۂ نساء کی تلاوت شروع کی اور اس کی مکمل تلاوت کی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کوئی قرآن کو اسی طرح پڑھنا چاہتا ہو، جیسا کہ وہ نازل ہواتھا تو وہ ابن ام عبد یعنی ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قرأت کے مطابق تلاوت کیا کرے۔ پھر وہ آگے بڑھے اور سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سوال کرنے لگے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمانے لگے : تم اللہ سے مانگو تمہیں دیا جائے گا، تم اللہ سے مانگو تمہیں دیا جائے گا، تم اللہ سے مانگو تمہیں دیا جائے گا۔ تو انہوں نے اپنی دعاؤں میں سے یہ دعا بھی کی: اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ إِیمَانًا لَا یَرْتَدُّ، وَنَعِیمًا لَا یَنْفَدُ، وَمُرَافَقَۃَ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَعْلٰی جَنَّۃِ الْخُلْدِ (یا اللہ! میں تجھ سے ایسے ایمان کی دعا کرتا ہوں جو مجھ سے واپس نہ جائے، ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی زائل نہ ہوں اور میں تجھ سے ہمیشہ والی جنت کے اعلیٰ مقامات میں تیرے نبی کاساتھ چاہتا ہوں۔) اس کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کو بشارت دینے کے لیے آئے تو انھوں نے دیکھا کہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس بارے میں ان سے سبقت لے جا چکے تھے۔ تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگرچہ آپ نے یہ کام کیا ہے، مگر صورتحال یہ ہے کہ آپ ہر اچھے کام میں سبقت لے جاتے ہیں۔
Haidth Number: 11825
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۲۵) تخریج: حدیث صحیح بشواہدہ، اخرجہ ابن ماجہ: ۱۳۸(انظر: ۴۲۵۵)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قراء ت کی ترجیح کے لیے دیکھیں احادیث نمبر (۸۴۴۹،۸۳۷۸) صحابۂ کرام ایک دوسرے کو خوشخبری دینے اور خوش کرنے کے بڑے حریص تھے، سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما جیسے عظیم صحابہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خوش کرنے کے درپے ہیں، اسلامی تعلق اور دینی محبت کا یہی تقاضا ہوتا ہے۔