Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبداللہ بن مسعود المعروف ابن ام عبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۲۹)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ کَانَ یَجْتَنِی سِوَاکًا مِنَ الْأَرَاکِ، وَکَانَ دَقِیق السَّاقَیْنِ، فَجَعَلَتِ الرِّیحُ تَکْفَؤُہُ، فَضَحِکَ الْقَوْمُ مِنْہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مِمَّ تَضْحَکُونَ؟)) قَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ مِنْ دِقَّۃِ سَاقَیْہِ، فَقَالَ: ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَہُمَا أَثْقَلُ فِی الْمِیزَانِ مِنْ أُحُدٍٍٍٍٍ۔)) (مسند احمد: ۳۹۹۱)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ پیلو کے درخت سے مسواک توڑ رہے تھے، ان کی پنڈ لیاں کم زور تھیں،ہوا چلنے کی وجہ سے کپڑا اڑنے لگا تو لوگ ان کی باریک پنڈلیوں کو دیکھ کر ہنسنے لگ گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم کس بات پہ ہنس رہے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ان کی کم زور پنڈلیوں کو دیکھ کر ہنسی آرہی ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ پنڈلیاں ترازو میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوں گی۔
Haidth Number: 11829
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۲۹) تخریج: صحیح لغیرہ، اخرجہ الطیالسی: ۳۵۵، والبزار: ۲۶۷۸، والطبرانی فی الکبیر : ۸۴۵۲(انظر: ۳۹۹۱)

Wazahat

Not Available