Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا سیدنا عباس بن عبدالمطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۳۵)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلْعَبَّاسٍ: ((ھٰذَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَجْوَدُ قُرَیْشٍ کَفًّا وَأَوْصَلُہَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۰)

سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں فرمایا: یہ عباس بن عبد المطلب ہیں، جو کہ قریش میں سب سے زیادہ فراخ دست (یعنی سخی) اور سب سے بڑھ کر صلہ رحمی کرنے والے ہیں۔
Haidth Number: 11835
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۳۵) تخریج: اسنادہ حسن، اخرجہ البزار: ۱۰۷۷، وابویعلی: ۸۲۰، وابن حبان: ۷۰۵۲ (انظر: ۱۶۱۰)

Wazahat

فوائد:… سیدناعباس بن عبدالمطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا ہیں، ان کی کنیت ابوالفضل ہے، یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دوتین سال بڑے تھے، قبل از اسلام قریش کے سردار تھے، مسجد حرام کے انتظامات اور حجاج کو پانی پلانے کا کام ان ہی کے ذمے تھا، بیعت ِ عقبہ میں جب انصاری لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تو سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خاطر موجود تھے، غزوۂ بدر میں مجبور ہو کر کفار کی طرف سے شریک ہوئے اور گرفتار ہو گئے، ان کے دو بھتیجے عقیل بن ابی طالب اور نوفل بن حارث بھی قید ہوئے تھے، سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنا اور اپنے دونوں بھتیجوں کا فدیہ ادا کیا اور مکہ جا کر اسلام قبول کر لیا، فتح مکہ سے پہلے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے اور فتح مکہ اور غزوۂ حنین میں شریک ہوئے، غزوۂ حنین کے شروع میں جب صحابۂ کرام شکست کھا گئے تو سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ثابت قدم رہے۔ (۳۲یا۳۴) سن ہجری میں (۸۸)برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں ان کا انتقال ہوا۔