Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۳۸)۔ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: قَبَّلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَبِّلُ، وَقَالَ وَکِیعٌ: قَالَتْ: قَبَّلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَہُوَ مَیِّتٌ، قَالَتْ: فَرَأَیْتُ دُمُوعَہُ تَسِیلُ عَلَی خَدَّیْہِ یَعْنِی عُثْمَانَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: وَعَیْنَاہُ تُہْرَاقَانِ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۳۱)

سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہوگئے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی میت کو بوسہ دیا، میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آنسو سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے رخساروں پر بہہ رہے تھے۔ اس حدیث کے ایک راوی عبدالرحمن سے مروی ہے کہ آپ کی آنکھیں آنسو بہار ہی تھیں۔
Haidth Number: 11838
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۳۸) تخریج:اسنادہ ضعیف لضعف عاصم بن عبید اللہ، وقد اضطرب فیہ، اخرجہ ابوداود: ۳۱۶۳، والترمذی: ۹۸۹،وابن ماجہ: ۱۴۵۶(انظر: ۲۵۷۱۲)

Wazahat

فوائد:… اس باب میں یہی روایت صحیح ہے کہ سیدنا ابو بکر نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بوسہ لیا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میت تھے، اس بات پر ائمہ کا اتفاق ہے کہ میت کو بوسہ دینا جائز ہے۔ سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قدیم الاسلام صحابی ہیں، ابھی تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دار ارقم میں داخل نہیں ہوئے تھے کہ یہ مسلمان ہو گئے تھے، انھوں نے دو ہجرتیں کی ہیں، پہلی ہجرت حبشہ کی طرف اور دوسری مدینہ منورہ کی طرف، جب انھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو ان کے ساتھ ان کا بیٹا سیدنا سائب اور دو بھائی سیدنا قدامہ اور سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بھی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے اور ابو ہیثم بن تیہان انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مابین بھائی چارہ قائم کیا تھا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بدر میں شریک ہوئے اور ہجرت سے اڑھائی برس بعد وفات پاگئے، یہ مہاجرین میں سب سے پہلے فوت ہونے والے صحابی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور بقیع میں ان کو دفن کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی قبر کی سر کی جانب بطورِ علامت ایک پتھر رکھا تھا، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی قبر کی شناخت ہو سکے۔ انھوں نے دور جاہلیت میں بھی اپنے آپ پر شراب کوحرام کر رکھا تھا۔