Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۴۳)۔ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ، قَالَ: سَمِعْتُ سِمَاکَ بْنَ حَرْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ حُبَیْشٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: جَاء َتْ خَیْلُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ قَالَ: رُسُلُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا بِعَقْرَبٍ فَأَخَذُوْا عَمَّتِی وَنَاسًا، قَالَ: فَلَمَّا أَتَوْا بِہِمْ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((فَصَفُّوْا لَہُ۔)) قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ، نَأَی الْوَافِدُ وَانْقَطَعَ الْوَلَدُ وَأَنَا عَجُوزٌ کَبِیرَۃٌ مَا بِی مِنْ خِدْمَۃٍ فَمُنَّ عَلَیَّ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْکَ، قَالَ: ((مَنْ وَافِدُکِ؟)) قَالَتْ: عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: ((الَّذِی فَرَّ مِنَ اللّٰہِ وَرَسُولِہِ؟)) قَالَتْ: فَمَنَّ عَلَیَّ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَجَعَ وَرَجُلٌ إِلٰی جَنْبِہِ نَرٰی أَنَّہُ عَلِیٌّ قَالَ: سَلِیہِ حِمْلَانًا، قَالَ: فَسَأَلَتْہُ فَأَمَرَ لَہَا، قَالَتْ: فَأَتَتْنِی فَقَالَتْ: لَقَدْ فَعَلْتَ فَعْلَۃً مَا کَانَ أَبُوکَ یَفْعَلُہَا، قَالَتْ: ائْتِہِ رَاغِبًا أَوْ رَاہِبًا، فَقَدْ أَتَاہُ فُلَانٌ فَأَصَابَ مِنْہُ وَأَتَاہُ فُلَانٌ فَأَصَابَ مِنْہُ، قَالَ: فَأَتَیْتُہُ فَإِذَا عِنْدَہُ امْرَأَۃٌ وَصِبْیَانٌ أَوْ صَبِیٌّ فَذَکَرَ قُرْبَہُمْ مِنْ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَرَفْتُ أَنَّہُ لَیْسَ مُلْکُ کِسْرٰی وَلَا قَیْصَرَ، فَقَالَ لَہُ: ((یَا عَدِیُّ بْنَ حَاتِمٍ مَا أَفَرَّکَ أَنْ یُقَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہُ، فَہَلْ مِنْ إِلٰہٍ إِلَّا اللَّہُ، مَا أَفَرَّکَ أَنْ یُقَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ، فَہَلْ شَیْئٌ ہُوَ أَکْبَرُ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ؟)) قَالَ: فَأَسْلَمْتُ فَرَأَیْتُ وَجْہَہُ اسْتَبْشَرَ، وَقَالَ: ((إِنَّ الْمَغْضُوبَ عَلَیْہِمْ الْیَہُودُ، وَالضَّالِّینَ النَّصَارٰی۔)) ثُمَّ سَأَلُوْہُ، فَحَمِدَ اللّٰہَ تَعَالٰی وَأَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ! فَلَکُمْ أَیُّہَا النَّاسُ أَنْ تَرْضَخُوْا مِنَ الْفَضْلِ۔)) ارْتَضَخَ امْرُؤٌ بِصَاعٍ بِبَعْضِ صَاعٍ بِقَبْضَۃٍ بِبَعْضِ قَبْضَۃٍ، قَالَ شُعْبَۃُ: وَأَکْثَرُ عِلْمِی أَنَّہُ قَالَ: ((بِتَمْرَۃٍ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ، إِنَّ أَحَدَکُمْ لَاقِی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَقَائِلٌ: مَا أَقُولُ أَلَمْ أَجْعَلْکَ سَمِیعًا بَصِیرًا؟ أَلَمْ أَجْعَلْ لَکَ مَالًا وَوَلَدًا؟ فَمَاذَا قَدَّمْتَ؟ فَیَنْظُرُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ وَعَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ، فَلَا یَجِدُ شَیْئًا فَمَا یَتَّقِی النَّارَ إِلَّا بِوَجْہِہِ، فَاتَّقُوْا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوْہُ فَبِکَلِمَۃٍ لَیِّنَۃٍ، إِنِّی لَا أَخْشٰی عَلَیْکُمُ الْفَاقَۃَ، لَیَنْصُرَنَّکُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَلَیُعْطِیَنَّکُمْ، أَوْ لَیَفْتَحَنَّ لَکُمْ حَتّٰی تَسِیرَ الظَّعِینَۃُ بَیْنَ الْحِیرَۃِ ویَثْرِبَ أَوْ أَکْثَرَ مَا تَخَافُ السَّرَقَ عَلٰی ظَعِینَتِہَا۔)) قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: ثَنَاہُ شُعْبَۃُ مَا لَا أُحْصِیہِ وَقَرَأْتُہُ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۰۰)

سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک گھڑ سوار دستہ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قاصد آئے اور انہوںنے میری پھوپھی اور (قبیلہ کے) کچھ لوگوں کو گرفتار کر لیا، میں اس وقت عقرب (ایک جگہ کا نام) میں تھا۔ وہ لوگ ان قیدیوں کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لے گئے، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے لائنوں میں کھڑے ہوئے تو میری پھوپھی نے کہا: میری پیروی کرنے والا بہت دور ہے، اولاد بھی پاس نہیںاور میں ایک عمر رسیدہ خاتون ہوں میرا کوئی خدمت گزار بھی نہیں، آپ مجھ پر احسان فرمائیں، اللہ آپ پر احسان کرے گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے پیروی کرنے والا کون ہے؟ اس نے کہا: عدی بن حاتم۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی عدی جو اللہ اور اس کے رسول کے ڈر سے فرار ہو گیا ہے۔ اس نے کہا: پس آپ نے مجھ پر احسان فرمایا۔ میری پھوپھی نے بیان کیا کہ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک اور آدمی بھی تھا، میری پھوپھی کا خیال ہے کہ وہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔ اس نے اس سے (یعنی میری پھوپھی سے) سے کہا: رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی سواری مانگ لو۔ اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سواری کا مطالبہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے سواری مہیا کئے جانے کا حکم صادر فرمایا۔ سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری پھوپھی نے آکر مجھ سے کہا کہ تو نے ایسا کام کیا ہے کہ تیرا باپ تو (بزدلی والا) ایسا کوئی کام نہ کرتا تھا، تو رغبت کے ساتھ یا خوف کے ساتھ ہر حال میں ان کے پاس یعنی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں چلا جاتا، فلاں آدمی ان کی خدمت میں گیا اور فلاں بھی ان کے ہاں حاضر ہوا، انہوںنے ہر ایک کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کیا۔ عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں آپ کی خدمت میں چلا آیا، اس وقت آپ کی خدمت میں ایک عورت اور اس کے ساتھ ایک دو بچے بھی تھے۔ صحابۂ کرام رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے انتہائی قریب آزادی سے بیٹھے تھے، میں نے جان لیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قیصر و کسریٰ جیسے بادشاہ نہیں ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: عدی! کیا تم محض اس لیے فرار ہوئے کہ کلمۂ توحید لا الہ الا اللہ نہ پڑھا جائے؟ کیا اللہ کے سوا کوئی معبود ہے؟ کیا کوئی اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر بھی ہے؟ عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پس میں دائرہ ٔ اسلام میں داخل ہو گیا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن کریم میں اَلْمَغْضُوبَ عَلَیْہِمْ (وہ لوگ جن پر اللہ کا غضب ہوا) سے مراد یہودی ہیں۔ اور اَلضَّالِّینَ (گمراہ) سے مراد نصاریٰ (عیسائی) ہیں۔ اس کے بعد وہاں پر موجود فقراء نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ مانگا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: لوگو! اللہ نے تمہیں جو نعمتیں دی ہیں، تم ان میں سے اللہ کی راہ میں ضرورت مندوں کو دو۔ تو کسی نے ایک صاع اور کسی نے اس سے کچھ کم، کسی نے ایک مٹھی اورکسی نے اس سے بھی کم یعنی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق صدقہ کیا۔ حدیث کے راوی شعبہ نے کہا: میرے علم کے مطابق سماک نے یہ بھی کہا کہ کسی نے ایک کھجور اور کسی نے اس سے بھی کم مقدار میں صدقہ کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید فرمایا: تم میں سے ہر ایک جا کر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کر نے والا ہے، اللہ اپنے ملاقات کرنے والے بندوں سے فرمائے گا: کیا میں نے تجھے سننے والا اور دیکھنے والا نہیں بنایا تھا؟ کیا میں نے تجھے مال و اولاد سے نہیں نوازا تھا؟ تو بتا تو کیا اعمال کرکے آیا ہے؟ وہ اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھے گا، وہ کوئی ایسی چیز نہیں پائے گا، جو اس کے کسی کام آسکے، وہ اپنے چہرے ہی کے ذریعے جہنم سے بچنے کی کوشش کرے گا، پس تم جہنم سے بچنے کا سامان کر لو، اگرچہ وہ کھجور کے ایک حصے کی شکل میں ہو۔ اگر تم کسی کو دینے کے لیے کھجور کا کچھ حصہ بھی نہ پائو تو نرم کلامی کے ساتھ ہی جہنم سے بچ جائو۔ مجھے تمہارے بارے میں فقر و فاقہ کا ڈر نہیں، اللہ تعالیٰ تمہاری مدد ضرور کرے گا اور ضرور تمہیں بہت کچھ دے گا اور وہ تمہیں ایسی فتح سے ہمکنار فرمائے گا کہ ایک خاتون حیرہ اوریثرب کے درمیان کا یا اس سے بھی زیادہ سفر بے خوف و خطر طے کر ے گی، زیادہ سے زیادہ اس کو اپنی سواری کے چوری ہو جانے کا خطرہ ہو گا۔
Haidth Number: 11843
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۴۳) تخریج:بعضہ صحیح، وفی ھذا الاسناد عباد بن حبیش لایعرف، اخرجہ الترمذی: ۲۹۵۴ (انظر: ۱۹۳۸۱)

Wazahat

Not Available