Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۴۴)۔ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَابَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فِی أُنَاسٍ مِنْ قَوْمِی فَجَعَلَ یَفْرِضُ لِلرَّجُلِ مِنْ طَیِّیئٍ فِی أَلْفَیْنِ وَیُعْرِضُ عَنِّی، قَالَ: فَاسْتَقْبَلْتُہُ فَأَعْرَضَ عَنِّی، ثُمَّ أَتَیْتُہُ مِنْ حِیَالِ وَجْہِہِ فَأَعْرَضَ عَنِّی، قَالَ: فَقُلْتُ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَتَعْرِفُنِی؟ قَالَ: فَضَحِکَ حَتَّی اِسْتَلْقٰی لِقَفَاہُ ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأَعْرِفَکَ، آمَنْتَ إِذْ کَفَرُوْا، وَأَقْبَلْتَ إِذْ أَدْبَرُوْا وَوَفَیْتَ إِذ غَدَرُوْا، وإِنَّ أَوَّلَ صَدَقَۃٍ بَیَّضَتْ وَجْہَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَوُجُوْہَ أَصْحَابِہِ صَدَقَۃُ عَدِیِّ جِئْتَ بِہَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ أَخَذَ یَعْتَذِرُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا فَرَضْتُ لِقَوْمٍ أَجْحَفَتْ بِہِمُ الْفَاقَۃُ وَہُمْ سَادَۃُ عَشَائِرِہِمْ لِمَا یَنُوْبُہُمْ مِنَ الْحُقُوْقِ۔ (مسند احمد: ۳۱۶)

سیدناعدی بن خاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں اپنی قوم کے کچھ افراد کے ساتھ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے بنو طی ٔ کے ہر ہر فرد کو دو دو ہزار دیئے اورمجھ سے اعراض کیا، پھر میں ان کے سامنے آیا، لیکن انھوں نے بے رخی اختیار کی، پھر میں بالکل ان کے چہرے کے سامنے آیا، تب بھی انہوں نے مجھ سے اعراض کیا، بالآخر میں نے کہا: اے امیر المومنین! کیا آپ مجھے پہچانتے ہیں؟یہ بات سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس قدر ہنسے کہ گدی کی بل لیٹ گئے اور پھر کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! میں تمہیں پہچانتا ہوں، تم اس وقت ایمان لائے تھے جب یہ لوگ کفر پر ڈٹے ہوئے تھے، تم اس وقت اسلام کی طرف متوجہ ہوئے تھے جب ان لوگوں نے پیٹھ کی ہوئی تھی اور تم نے اس وقت وفاداری دکھائی، جب یہ لوگ غداری کر رہے تھے اور میں جانتا ہوں کہ سب سے پہلا صدقہ، جس نے نبی کریم اور صحابہ کے چہرے روشن کر دیئے تھے، وہ تو عدی کا صدقہ تھا، جو تم رسول اللہ کے پاس لے کر آئے تھے، بعد ازاں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عدی سے معذرت کی اور کہا: میں نے ان لوگوں کو اس لئے دیا ہے کہ یہ لوگ آج کل فاقوں سے دو چار ہیں، جبکہ یہ اپنے اپنے قبیلوں کے سردار بھی ہیں اور ان پر کافی ساری ذمہ داریاں ہیں۔
Haidth Number: 11844
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۴۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۳۹۴، ومسلم: ۲۵۲۳(انظر: ۳۱۶)

Wazahat

فوائد:… کتنی قابل غور بات ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خوبیوںکے معترف بھی ہیں اور وہ بار بار اِن کے سامنے اس مقصد سے آ رہے ہیں کہ ان کو بھی کچھ مال ودولت دے دیا جائے، لیکن ان دو چیزوں کے باوجود ان کو کچھ بھی نہیں دیا جا رہا، کیونکہ بڑی مصلحت اور منفعت اس میں تھی کہ دوسرے لوگوں میں مال تقسیم کر دیا جائے۔