Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ اور ان کے قبول اسلام کا واقعہ

۔ (۱۱۸۷۲)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: کَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِینَۃِ، فَأَتَیْتُ عَلٰی سَالِمٍ مَوْلٰی أَبِی حُذَیْفَۃَ وَہُوَ مُحْتَبٍ بِحَمَائِلِ سَیْفِہِ، فَأَخَذْتُ سَیْفًا فَاحْتَبَیْتُ بِحَمَائِلِہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَلَا کَانَ مَفْزَعُکُمْ إِلَی اللّٰہِ وَإِلٰی رَسُولِہِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا فَعَلْتُمْ کَمَا فَعَلَ ہٰذَانِ الرَّجُلَانِ الْمُؤْمِنَانِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۹۶۳)

سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ مدینہ منورہ میں خوف و ہراس پھیل گیا تو میں سیدنا ابو حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام سیدنا سالم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گیا، وہ اپنی تلوار کے پٹے کے ساتھ گوٹھ مار کر بیٹھے تھے، میں نے ان سے تلوار لی اور اس کے پٹے سے گوٹھ مار کر بیٹھ گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! تمہاری گھبراہٹ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف کیوں نہیںہوئی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس طرح کیوں نہیں کیا، جیسے ان دونوں نے کیا ہے۔
Haidth Number: 11872
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۷۲) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم (انظر: ۱۷۸۱۰)

Wazahat

فوائد:… تلوار کے پٹے سے گوٹھ مارنا، یہ اس بات پر دلیل ہے کہ اگر دشمن ہوا تو ہم اس کو واپس پلٹانے کے لیے مستعد ہیں۔