Blog
Books
Search Hadith

سیدنا مقداد بن اسود کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۸۹۷)۔ عَنْ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُحِبُّ مِنْ أَصْحَابِیْ أَرْبَعَۃً أَخْبَرَنِیْ أَنَّہٗ یُحِبُّہُمْ وَأَمَرَنِیْ أَنْ اُحِبَّہُمْ۔)) قَالُوْا: مَنْ ھُمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((إِنَّ عَلِیًّا مِنْہُمْ، وَأَبُوْ ذَرِّ نِ الْغَفَّارِیُّ، وَسَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ، وَالْمِقْدَادُ بْنُ الْاَسْوَدِ الْکِنْدِیُّ۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۵۶)

سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ میرے چار صحابہ سے محبت رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بتلایا ہے کہ وہ ان سے محبت رکھتا ہے اور مجھے حکم بھی دیا ہے کہ میں بھی ان سے محبت رکھوں۔ صحابۂ کرام نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! وہ کون کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی، ابو ذر غفاری، سلمان فارسی اور مقداد بن اسود کندی ۔
Haidth Number: 11897
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۸۹۷) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابو ربیعۃ الایادی، قال ابو حاتم: منکر الحدیث، وتساھل ابن معین فوثّقہ، وقال ابن حجر: مقبول، وشریک النخعی سییء الحفظ، اخرجہ الترمذی: ۳۷۱۸،وابن ماجہ: ۱۴۹ (انظر: ۲۲۹۶۸)

Wazahat

فوائد:… سیدنا مقداد بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قدیم الاسلام صحابی ٔرسول ہیں، ان کے باپ کا نام عمرو تھا، یہ اسود کی زیر تربیت رہے اور انھوں نے ان کو منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا، اس وجہ سے یہ ان ہی کی طرف منسوب ہونے لگے۔مکہ مکرمہ میں سب سے پہلے جن سات افراد نے اسلام کا اظہار کیا تھا، ان میں ایک سیدنا مقداد بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، انھوں نے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کی، پھر مکہ مکرمہ لوٹ آئے اور پھر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی،یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دورِ خلافت میں (۳۳) سن ہجری میں انھوں نے وفات پائی، جبکہ ان کی عمر ستر برس تھی اور ان کو بقیع قبرستان میں دفن کیا گیا۔