Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ، ان کا صدی بن عجلان تھا

۔ (۱۱۹۰۰)۔ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ: أَنْشَأَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَزْوَۃً، فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ادْعُ اللّٰہَ لِی بِالشَّہَادَۃِ، فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ سَلِّمْہُمْ وَغَنِّمْہُمْ۔)) قَالَ: فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا، قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَزْوًا ثَانِیًا فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ادْعُ اللّٰہَ لِی بِالشَّہَادَۃِ، فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ سَلِّمْہُمْ وَغَنِّمْہُمْ۔)) قَالَ ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا ثَالِثًا فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی أَتَیْتُکَ مَرَّتَیْنِ قَبْلَ مَرَّتِی ہٰذِہِ فَسَأَلْتُکَ أَنْ تَدْعُوَ اللّٰہَ لِی بِالشَّہَادَۃِ، فَدَعَوْتَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُسَلِّمَنَا وَیُغَنِّمَنَا، فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ، فَادْعُ اللّٰہَ لِی بِالشَّہَادَۃِ، فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ سَلِّمْہُمْ وَغَنِّمْہُمْ۔)) قَالَ: فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا، ثُمَّ أَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مُرْنِی بِعَمَلٍ قَالَ: ((عَلَیْکَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّہُ لَا مِثْلَ لَہُ۔)) قَالَ: فَمَا رُئِیَ أَبُو أُمَامَۃَ وَلَا امْرَأَتُہُ وَلَا خَادِمُہُ إِلَّا صُیَّامًا، قَالَ: فَکَانَ إِذَا رُئِیَ فِی دَارِہِمْ دُخَانٌ بِالنَّہَارِ قِیلَ اعْتَرَاہُمْ ضَیْفٌ، نَزَلَ بِہِمْ نَازِلٌ، قَالَ: فَلَبِثَ بِذٰلِکَ مَا شَائَ اللَّہُ، ثُمَّ أَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَمَرْتَنَا بِالصِّیَامِ فَأَرْجُو أَنْ یَکُونَ قَدْ بَارَکَ اللّٰہُ لَنَا فِیہِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ فَمُرْنِی بِعَمَلٍ آخَرَ، قَالَ: ((اعْلَمْ أَنَّکَ لَنْ تَسْجُدَ لِلَّہِ سَجْدَۃً إِلَّا رَفَعَ اللّٰہُ لَکَ بِہَا دَرَجَۃً وَحَطَّ عَنْکَ بِہَا خَطِیئَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۹۲)

سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک غزوہ تیار کیا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر درخواست کی: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے میرے حق میں شہید ہونے کی دعا فرمائیں۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا کی: یا اللہ! ان کو سلامت رکھ اور انہیں غنیمت سے سر فراز فرما۔ پس اس دعا کے نتیجے میں ہم سلامت رہے اور مال غنیمت لے کر واپس ہوئے۔ اس کے بعد پھر ایک موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ کی تیاری کی، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اب کی بار تو آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے شہادت کی دعا فرمائیں۔ لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا کی: یا اللہ! انہیں سلامت رکھ اور انہیں مال غنیمت سے سرفراز فرما۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس دعا کی برکت سے ہم صحیح سلامت رہے اور مال غنیمت سمیت واپس ہوئے۔ اس کے بعد پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسرے غزوے کی تیاری کی ہے، میں نے آپ کی خدمت میں آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے شہادت کی دعا فرمائیں۔ آپ نے دونوں دفعہ دعا فرمائی کہ اللہ ہمیں سلامت رکھے اور مال غنیمت سے نوازے۔ چنانچہ دونوں دفعہ ہم سلامت رہے اور مال غنیمت لے کر واپس ہوئے۔ اللہ کے رسول! آپ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعا فرمائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا کی: یا اللہ! انہیں سلامت رکھ اور ان کو مال غنیمت سے سرفراز فرما۔ چنانچہ ہم صحیح سلامت رہے اور مال غنیمت لے کر واپس ہوئے۔ میں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کسی ایسے کام کا حکم فرمائیں کہ میں جس پر عمل کروں اور اللہ مجھے اس سے نفع پہنچائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم روزے رکھا کرو، کوئی عمل روزے کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ رجاء بن حیوہ کہتے ہیں: اس کے بعد سیدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ان کی بیوی اوران کے خادم کو روزے کی حالت ہی میں دیکھا گیا۔ رجاء کہتے ہیں: اگر کبھی دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا دکھائی دیتا تو لوگ کہتے کہ ان کے ہاں کوئی مہمان یا ملاقاتی آیا ہو گا، سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور رہا میں روزوںپر کار بند رہا۔ پھر ایک بار میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں جا کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول!آپ نے ہمیں روزے رکھنے کا حکم فرمایاہے، مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمارے لیے اس عمل میں برکت فرمائی ہے، اب آپ ہمیں اس کے علاوہ مزید کسی دوسرے عمل کا حکم بھی فرمائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جان لو کہ تم اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے جو سجدہ کرو گے تو اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اور تمہارا ایک گناہ معاف کر ے گا۔
Haidth Number: 11900
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۰۰) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم، اخرجہ النسائی: ۴/۱۶۵ (انظر: ۲۲۱۴۰)

Wazahat

فوائد:… اس باب سے سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت معلوم ہوئی،ان کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی قوم کی طرف اسلام کا داعی بنا کر روانہ کیا،یہ جا کر ان کو اسلام کی دعوت دینے لگے، جب ان کو بھوک لگی تھی تو ان کی قوم کے لوگ ان کے سامنے ایسی خوراک لائے جو اسلام میں حرام ہے، وہ کھانے کے لیے بیٹھے اور ان کو بھی کھانے کی دعوت دی، انہوںنے کہا کہ میں جس شخصیت کی طرف سے آیا ہوں، انہوںنے اسے حرام ٹھہرایا ہے۔ یہ ان کو اسلام کی دعوت دیتے اور وہ قبول اسلام سے انکار کرتے رہے۔ بالآخر انہوںنے قوم سے کہا کہ پانی تو پلائو، مجھے شدید پیاس لگی ہے، انہوں نے پانی دینے سے بھی انکار کیا اور کہا کہ تم اسی طرح بھوکے پیاسے مرو گے۔ انہوںنے اپنا عمامہ سر پر لپیٹ لیا اور شدید گرمی میں دھوپ میں لیٹ گئے۔ خواب میں اللہ کی طرف سے ان کو دودھ نوش کرایا گیا،دودھ نوش کرکے یہ سیر ہوگئے اور ان کا پیٹ بھر گیا۔ یہ بیدار ہو گئے تو بھوک پیاس زائل ہو چکی تھی۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ تمہارے معزز اور سردار لوگوں میں سے ہے، اسے کچھ کھانا وغیرہ تو پیش کرو۔ انہوں نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا تو انہوں نے فرمایا، مجھے اب تمہارے کھانے وغیرہ کی حاجت نہیں رہی۔ میرے اللہ تعالیٰ نے مجھے کھلا پلا دیا ہے۔ انہوںنے قوم کو اپنا پیٹ دکھلایا، انہوں نے دیکھا تو ساری قوم مسلمان ہوگئی۔ ان کی وفات (۸۱یا۸۶) سن ہجری میں (۱۰۶) برس کی عمر میں حمص میں ہوئی، سر زمین شام میں یہ سب سے آخر میں وفات پانے والے صحابی ہیں۔