Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو دحداح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۰۴)۔ عَن جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی ابْنِ الدَّحْدَاحِ، قَالَ حَجَّاجٌ: عَلَی أَبِی الدَّحْدَاحِ، ثُمَّ أُتِیَ بِفَرَسٍ مَعْرُورٍ فَعَقَلَہُ رَجُلٌ فَرَکِبَہُ فَجَعَلَ یَتَوَقَّصُ بِہِ، وَنَحْنُ نَتَّبِعُہُ نَسْعٰی خَلْفَہُ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کَمْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّی فِی الْجَنَّۃِ لِأَبِی الدَّحْدَاحِ۔)) قَالَ حَجَّاجٌ فِی حَدِیثِہِ: قَالَ رَجُلٌ مَعَنَا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ فِی الْمَجْلِسِ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((کَمْ مِنْ عِذْقٍ مُدَلًّی لِأَبِی الدَّحْدَاحِ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۲۰۰)

سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دحداح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بیٹےیا ابو دحداح کی نماز جنازہ ادا کی، اس کے بعد بغیرزین کے ایک گھوڑا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا، ایک آدمی نے اس کی ٹانگ کو رسی سے باندھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر سوار ہوئے، وہ گھوڑا اچھلتا ہوا چلنے لگا، ہم آپ کے پیچھے پیچھے تیز تیز جا رہے تھے، لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں کھجور کے کتنے ہی خوشے ابو دحداح کی انتظار میں لٹک رہے ہیں۔ حجاج نے اپنی حدیث میںیوں بیان کیا کہ محفل میں ہمارے ساتھ بیٹھے ایک آدمی نے سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں کھجور کے کتنے ہی خوشے ابو دحداح کے لیے لٹک رہے ہیں۔
Haidth Number: 11904
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۰۴) تخریج: اخرجہ مسلم: ۹۶۵ (انظر: ۲۰۸۹۴)

Wazahat

فوائد:… دحداح کا بیٹایا دحداح کا باپ، ان دو روایات میںکوئی تعارض نہیں ہے، کیونکہ ممکن ہے کہ اس صحابی کے باپ کا نام بھی دحداح ہو اور بیٹے کا نام بھی دحداح۔ سیدنا ابودحداح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام ثابت بن دحداح ہے، غزوۂ احد میں جب یہ خبر پھیل گئی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شہید ہوگئے ہیں تو صحابۂ کرام کے حوصلے پست ہوگئے اور ہمتیں جواب دے گئیںتو اس موقع پر سیدنا ابو دحداح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انصاریوں سے کہا: اگر محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شہید ہوگئے ہیں تو کیا ہوا؟ اللہ تو زندہ ہے، اسے کبھی موت نہیں آئے گی، تم اٹھو اور دین کے دفاع کی خاطر قتال کرو، چنانچہ وہ چند مسلمانوں کو ساتھ لے کر کفار کی طرف نکلے، خالد بن ولید جو اس غزوہ میں کفار کی طرف سے شریک تھے، انہوں نے سیدنا ابو دحداح کو نیزے کا وار کرکے شہید کر دیا۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ یہ نیزہ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے، بعد میں صحت یاب ہوگئے تھے۔ اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیبیہ سے واپسی کے بعد ان کا انتقال ہوا تھا۔ واللہ اعلم۔