Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو دردائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۰۶)۔ عَنْ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ: صَحِبْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ أَتَعَلَّمُ مِنْہُ فَلَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ، قَالَ: آذِنْ النَّاسَ بِمَوْتِی، فَآذَنْتُ النَّاسَ بِمَوْتِہِ، فَجِئْتُ وَقَدْ مُلِئَ الدَّارُ وَمَا سِوَاہُ، قَالَ: فَقُلْتُ: قَدْ آذَنْتُ النَّاسَ بِمَوْتِکَ وَقَدْ مُلِئَ الدَّارُ وَمَا سِوَاہُ، قَالَ: أَخْرِجُونِیْ فَأَخْرَجْنَاہُ، قَالَ: أَجْلِسُونِی، قَالَ: فَأَجْلَسْنَاہُ، قَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ یُتِمُّہُمَا، أَعْطَاہُ اللّٰہُ مَا سَأَلَ مُعَجِّلًا أَوْ مُؤَخِّرًا۔)) قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! إِیَّاکُمْ وَالِالْتِفَاتَ فَإِنَّہُ لَا صَلَاۃَ لِلْمُلْتَفِتِ، فَإِنْ غُلِبْتُمْ فِی التَّطَوُّعِ فَلَا تُغْلَبُنَّ فِی الْفَرِیضَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۴۵)

سیدنایوسف بن عبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں حصول علم کے لیے سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں گیا، جب ان کی وفات کا وقت قریب آیا۔ تو انہوںنے مجھ سے کہا: تم لوگوں کو میری وفات کی اطلاع کردو۔ میں نے لوگوںکو ان کی وفات کی اطلاع دی، میں واپس آیا تو ان کا گھر اور ارد گرد کے مقامات لوگوں سے بھرے تھے، میں نے جا کر ان سے عرض کیا: میں نے لوگوں کو آپ کی وفات کی اطلاع دی اورگھر اور اردگرد کے مقامات لوگوں سے بھر گئے ہیں۔ انھوں نے مجھے کہا: تم مجھے باہر لے چلو، ہم ان کو باہر لے گئے۔ انھوں نے کہا: مجھے بٹھا دو، ہم نے ان کو بٹھا دیا۔ انہوںنے کہا: لوگو! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جو آدمی اچھی طرح مکمل وضو کرکے مکمل دو رکعت نماز ادا کرے تو وہ اللہ سے جو بھی دعا کرے، اللہ اسے جلد یا بدیر اس کی مطلوبہ چیز ضرور عطا فرمائے گا۔ پھر انھوں نے کہا: لوگو! نماز میں ادھر ادھر نہ دیکھا کرو، جو کوئی ادھر ادھر دیکھتا ہے اس کی نماز نہیں ہوتی، اگر نفل نماز میں اس کی ضرورت پیش آ جائے تو خیر، مگر فرض نماز میں اس کی گنجائش نہ نکالا کرو۔
Haidth Number: 11906
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۰۶) تخریج: اسنادہ ضعیف، میمون ابو محمد المَرَائی لا یعرف أو ھو المَرَئی، وھو میمون بن موسی، وھو ضعیف کذالک (انظر: ۲۷۴۹۷)

Wazahat

Not Available