Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابوذرغفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ اور ان کے اسلام لانے کا واقعہ

۔ (۱۱۹۱۸)۔ عَنْ قَنْبَرٍ حَاجِبِ مُعَاوِیَۃَ قَالَ: کَانَ أَبُو ذَرٍّ یُغَلِّظُ لِمُعَاوِیَۃَ، قَالَ: فَشَکَاہُ إِلٰی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَإِلٰی أَبِی الدَّرْدَائِ وَإِلٰی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَإِلٰی أُمِّ حَرَامٍ، فَقَالَ: إِنَّکُمْ قَدْ صَحِبْتُمْ کَمَا صَحِبَ وَرَأَیْتُمْ کَمَا رَأٰی فَإِنْ رَأَیْتُمْ أَنْ تُکَلِّمُوہُ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلٰی أَبِی ذَرٍّ فَجَائَ فَکَلَّمُوہُ، فَقَالَ: أَمَّا أَنْتَ یَا أَبَا الْوَلِیدِ! فَقَدْ أَسْلَمْتَ قَبْلِی وَلَکَ السِّنُّ وَالْفَضْلُ عَلَیَّ، وَقَدْ کُنْتُ أَرْغَبُ بِکَ عَنْ مِثْلِ ہٰذَا الْمَجْلِسِ، وَأَمَّا أَنْتَ یَا أبا الدَّرْدَائِ! فَإِنْ کَادَتْ وَفَاۃُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تَفُوتَکَ ثُمَّ أَسْلَمْتَ فَکُنْتَ مِنْ صَالِحِی الْمُسْلِمِینَ، وَأَمَّا أَنْتَ یَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ! فَقَدْ جَاہَدْتَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَمَّا أَنْتِ یَا أُمَّ حَرَامٍ! فَإِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَۃٌ وَعَقْلُکِ عَقْلُ امْرَأَۃٍ، وَأَمَّا أَنْتَ وَذَاکَ، قَالَ: فَقَالَ عُبَادَۃُ: لَا جَرَمَ، لَا جَلَسْتُ مِثْلَ ہٰذَا الْمَجْلِسِ أَبَدًا۔ (مسند احمد: ۲۱۶۳۴)

سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دربان قنبر سے روایت ہے کہ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ سختی سے پیش آیا کرتے تھے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبادہ بن صامت، سیدنا ابوالدرداء، سیدنا عمرو بن عاص اور سیدہ ام حرام سے ان کی شکایت کی اور کہا: تم بھی اسی طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہو، جیسے وہ ہیں، جیسے انہوںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا، آپ لوگوں نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح دیکھا ہے، اگر مناسب سمجھو تو ان سے بات کرکے دیکھ لو کہ وہ ایسا سخت رویہ کیوں رکھتے ہیں؟ پھر انہوںنے سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پیغام بھیجا، پس وہ آ گئے اور ان حضرات نے ان سے گفتگو کی۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے ابو الولید! (یعنی عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) آپ مجھ سے قبل دائرہ ٔ اسلام میں داخل ہوئے، آپ کو مجھ پر عمر اور فضیلت میں سبقت حاصل ہے، میں اس قسم کی محفل کی بجائے آپ کے ساتھ بیٹھنے کی رغبت رکھتا تھا، اے ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اگر ایسا ہوتا کہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات پہلے ہو جاتی اور تم ان کے بعد اسلام میں آتے تو تب بھی تم صالح مسلمانوں میں سے ہوتے، اے عمرو بن عاص! آپ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد اور غزووں میں شریک رہے ہیں اور اے ام حرام! (یہ عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہ تھیں) آپ تو ایک خاتون ہیں۔ اور آپ کی عقل بہر حال ایک عورت کی سی ہی ہے، آپ کو ایسے امور میں دخل انداز ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ سن کر سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یقینا میں اس قسم کی مجلس میں کبھی نہیں بیٹھ سکوں گا۔
Haidth Number: 11918
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۱۸) تخریج: اسنادہ ضعیف، وفی بعض حروفہ نکارۃ، قنبر مولی معاویۃ مجھول (انظر: ۲۱۳۰۹)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انتہائی زاہدانہ زندگی کے قائل تھے اور جو آدمی دنیوی مال و دولت جمع کرتا اور ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی گزارتا وہ اِن کی گرفت سے نہیں بچ سکتا تھا اور سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بلا جھجک اعتراض کرنے کی جرأت بھی رکھتے تھے۔